شانِ نزول صحیح بخاری میں اس آیت کی تفسیر میں حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں بیمار تھا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ میری بیمار پرسی کے لیے بنو سلمہ کے محلے میں پیادہ تشریف لائے۔ میں اس وقت بے ہوش تھا۔ آپ نے پانی منگوا کر وضو کیا، پھر وضو کے پانی کا چھینٹا مجھے دیا۔ جس سے مجھے ہوش آیا تو میں نے کہا: حضور میں اپنے مال کی تقسیم کس طرح کروں ؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔[1] ابو داؤد، ترمذی وغیرہ میں ہے حضرت سعد بن ربیع رضی اللہ عنہ کی بیوی صاحبہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور عرض کیا: :اے اللہ کے رسول! یہ دونوں حضرت سعد کی لڑکیاں ہیں ۔ ان کے والد آپ کے ساتھ جنگ احد میں شریک تھے اور وہیں شہید ہوئے۔ ان کے چچا نے ان کا کل مال لے لیا ہے ان کے لیے کچھ نہیں چھوڑا اور یہ ظاہر ہے کہ ان کے نکاح بغیر مال کے نہیں ہو سکتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اس کا فیصلہ خود اللہ تعالیٰ کرے گا۔ چنانچہ آیت میراث نازل ہوئی۔ آپ نے ان کے چچا کے پاس آدمی بھیج کر حکم فرمایا کہ دو تہائیاں ان دونوں لڑکیوں کو دو اور آٹھواں حصہ ان کی ماں کو دو اور باقی مال تمہارا ہے۔‘‘[2] بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کے سوال پر اس سورت کی آخری آیت اتری ہو گی۔ اس لیے کہ ان کی وارث صرف ان کی بہنیں ہی تھیں ۔ لڑکیاں تھیں ہی نہیں ۔ وہ تو کلالہ تھے اور یہ آیت اسی بارے میں یعنی حضرت سعد بن ربیع رضی اللہ عنہ کے ورثے کے بارے نازل ہوئی اور اس کے راوی بھی خود جابر رضی اللہ عنہ ہیں ۔ امام بخاری نے اس حدیث کو اسی آیت کی تفسیر میں وارد کیا ہے، اس لیے ہم نے بھی ان کی متابعت کی۔ (و اللہ اعلم) [3] وصیت اور وراثت کے احکام قرضہ کي ادائیگي:… وصیت کا ذکر اگرچہ قرضے سے پہلے ہے تاہم میت پر قرضہ کے بوجھ کے متعلق احادیث صحیحہ میں جو وعید آئی ہے اس کی بنا پر امت کا اجماع ہے کہ تقسیم میراث کے وقت سب سے پہلے قرضہ کی ادائیگی ضروری ہے۔ اگر بیوی کا حق مہر ادا نہیں ہوا ہو تو وہ بھی قرضہ ہے اگر میت پر حج فرض ہو چکا ہو مگر کسی وجہ سے کر نہ پایا ہو۔ یا اس نے منت مانی ہو تو اس قسم کے اخراجات تقسیم میراث اور وصیت پر عمل سے پہلے نکالے جائیں گے۔[4] |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |