Maktaba Wahhabi

793 - 849
مریض کی عیادت کرنا سنت ہے اور اسے توبہ و وصیت کی نصیحت کرنا یہ بھی سنت ہے اور یہ کسی مسلمان ڈاکٹر سے دوا لے نہ کہ کسی کافر سے الا یہ کہ مجبوری ہو اور کوئی خطرہ نہ ہو۔ حاضرین میت کو چاہیے کہ مرنے والے کو کلمہ کی تلقین کرے اسے کہے کہ (لا الٰہ الا اللہ) کہو، اس کے لیے دعا کرے، جب تک اس کے پاس موجود رہے اچھی بات ہی کرے۔ کوئی مسلمان کسی کافر کی وفات کے موقع پر اسے اسلام کی دعوت دینے کے لیے چلا جاتا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں وہ اسے جا کر کہے (لا الٰہ الا اللہ) کہہ دو۔ اچھے خاتمے کی علامات ۱۔ مرتے ہوئے کلمہ شہادت کا پڑھنا۔ ۲۔ مومن کا پیشانی کے پسینے سے وفات پانا۔ ۳۔ اللہ کی راہ میں مرنا یا شہادت حاصل کرنا۔ ۴۔ اللہ کی راہ میں پہرہ دیتے مر جانا۔ ۵۔ اپنی ذات، مال، یا گھر والوں کا دفاع کرتے ہوئے موت سے ہمکنار ہو جانا۔ ۶۔ جمعہ کے دن یا رات کو وفات پانا یہ اسے فتنۂ قبر (قبر کی آزمائش) سے بچاتا ہے۔ ۷۔ نمونیہ یا ٹی بی سے موت کا شکار ہو جانا۔ ۸۔ طاعون، پیٹ کی بیماری، غرق ہو کر، جل کر یا عمارت کے نیچے آکر مر جانا۔ ۹۔ عورت کا نفاس میں ولادت وغیرہ کے سبب موت کا شکار ہو جانا۔ علاماتِ موت انسان کی موت کا پتہ چلتا ہے کنپٹیوں کے دھنس جانے سے، ناک کے ٹیڑھے ہو جانے سے ہتھیلیوں کے نکل جانے سے، ٹانگیں لٹک جانے سے، نظر کے پھٹ جانے سے، جسم کے ٹھنڈا پڑ جانے سے، سانس بند ہو جانے سے۔ مسلمان کی وفات پر اس کے ساتھ کیا کرنا چاہیے؟ ۱۔ جب مسلمان فوت ہو جائے تو اس کی آنکھیں بند کر دینا مسنون ہے، اور آنکھیں بند کرتے ہوئے اسے یوں دعا دی جائے: ((اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِفُلَانٍ وَارْفَعْ دَرَجَتَہٗ فِی الْمَہدِیِّیْنَ وَا فْسَحْ لَہٗ فِی قَبَرِہِ وَنَوِّرْلَہٗ
Flag Counter