ہو جائے گی۔‘‘ اگر عورت یا مرد کے جسم پر مہندی وغیرہ لگی ہو اور اس کی وجہ سے پانی جسم تک نہ پہنچ سکتا ہو تو اس کا ازالہ ضروری ہے۔ جہاں تک عورت کے غسل حیض کا تعلق ہے تو اس صورت میں اس کے لیے کھولنا مختلف فیہ ہے۔ درست بات یہ ہے کہ عورت پر غسل حیض میں بھی بالوں کا کھولنا ضروری نہیں ہے جیسا کہ مذکورہ بالا حدیث ام سلمہ رضی اللہ عنہا میں گذرا ہے۔ پس یہ روایت اس بارے میں نص ہے کہ غسل حیض یا غسل جنابت کی صورت میں عورت پر بالوں کا کھولنا واجب نہیں ہے لیکن افضل یہ ہے کہ غسل حیض کے لیے بالوں کو کھول لے۔ اس طرح مختلف دلائل کے مابین تطبیق کی صورت پیدا ہو سکتی ہے اور اختلاف سے بچنا بھی ناممکن ہوگا اور احتیاط کا تقاضا بھی یہی ہے۔[1] میاں بیوی کے باہمی تعلقات سے وضو و غسل کے احکام و مسائل سوال : کیا عورت کے جسم سے جسم لگ جانے سے یا اسے بوسہ دینے سے مرد کا وضو ٹوٹ جاتا ہے؟ جواب : نہیں ۔[2] سوال : کیا میاں بیوی کے آپس کے بوس وکنار اور ہنسی کھیل سے ان پر غسل واجب ہو جاتا ہے؟ جواب : میاں بیوی کا آپس میں محض بوس وکنار کرنا یا ہنسی کھیل اور تمتع وتلذذ سے کسی پر کوئی غسل واجب نہیں ہوتا ہے سوائے اس کے کہ اس سے کسی کو انزال ہو جائے تو اس صورت میں غسل واجب ہوگا۔ میاں کو یا بیوی کو یا دونوں کو… لیکن اگر فی الواقع مباشرت اور صنفی عمل ہو تو دونوں پر غسل واجب ہو جائے گا خواہ کسی کو انزال نہ بھی ہو۔ کیونکہ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’جب شوہر اپنی بیوی کی چار شاخوں میں بیٹھے اور اس سے کوشش کرے۔ (مشغول ہو) تو غسل واجب ہوگیا۔‘‘ اور صحیح مسلم کے الفاظ میں صراحت ہے کہ ’’خواہ انزال نہ بھی ہو۔‘‘ اور یہ مسئلہ بہت سی عورتوں بلکہ مردوں پر بھی مخفی ہے۔ الخ[3] سوال : مرد اپنی بیوی کی چار شاخوں میں بیٹھتا ہے ختنہ ختنے سے مل جاتا ہے مگر شرمگاہ سے باہر ہی انزال ہو جاتا ہے تو کیا ان دونوں پر غسل ہوگا؟ جواب : اس صورت میں مرد پر غسل ہے کیونکہ اسے انزال ہوا ہے مگر عورت پر نہیں ہے کیونکہ غسل |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |