اور اس کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بڑی پیاری مثال دی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ کی حدود کی خلاف ورزی کرنے والوں اور خلاف ورزی دیکھ کر خاموش رہنے والوں کی مثال ایسی ہے جیسے ان لوگوں کی جنہوں نے کسی جہاز میں بیٹھنے کے لیے قرعہ اندازی کی کچھ لوگوں کے حصے میں نچلی منزل آئی اور دوسروں کے حصے میں اوپر والی منزل، اب نچلی منزل والے پانی لے کر جب بالائی منزل والوں کے پاس سے گزرتے تو انہیں اس سے تکلیف پہنچتی، یہ دیکھ کر نچلی منزل والوں میں سے ایک نے کلہاڑی لی اور جہاز کے پیندے میں سوراخ کرنے لگا۔ بالائی منزل والے اس کے پاس آئے اور کہا تمہیں یہ کیا ہوگیا ہے اس نے جواب دیا تمہیں ہماری وجہ سے تکلیف پہنچی اور ہمارا پانی بغیر گزارا نہیں اب اگر اوپر والوں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا تو اسے بھی بچا لیا اور خود بھی بچ گئے اور اگر اس کو چھوڑ دیا تو اسے بھی ہلاک کیا اور اپنے آپ کو بھی ہلاک کیا۔‘‘[1] چنانچہ جو آدمی جو عورت اوروں کی بیٹیوں کو دیکھ کر آنکھ بند کر لیتی ہے انہیں برائی کی دلدل میں اترنے سے روکتی نہیں ، ایک نہ ایک دن اس جلتی آگ کی تپش اس کے اپنے گھر تک پہنچے گی اور اس کی اولاد بھی اس بدی کی راہ کی راہی بن جائے گی۔ سوال : برائی ہوتی دیکھ کر اپنی آنکھ بند کر لینے والی عورت کے بارے قرآن کیا کہتا ہے؟ جواب : ایسی عورت بری راہ کی راہرو ہے اللہ عزوجل قرآن میں بنی اسرائیل کے کافروں پر داؤد وعیسیٰ علیہما السلام کی زبانی لعنت کروا کر فرماتے ہیں ، ان کا قصور یہ تھا: ﴿کَانُوْا لَا یَتَنَاہَوْنَ عَنْ مُّنْکَرٍ فَعَلُوْہُ لَبِئْسَ مَا کَانُوْا یَفْعَلُوْنَo﴾ (المآئدۃ: ۷۷) ’’وہ ایک دوسرے کو کسی برائی سے، جو انھوں نے کی ہوتی، روکتے نہ تھے، بے شک برا ہے جو وہ کیا کرتے تھے۔‘‘ اور اس کارگزاری نے انہیں لعنت کا مستحق بنا دیا کیونکہ ابتدا میں برائی کو نہ روکا جائے تو یہ بڑھ کر نیکوکاروں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے لہٰذا اس سے چشم پوشی گھاٹے کا سودا ہے۔ قسم اور اس کے متعلقات سوال : قسموں کی کتنی اقسام ہیں ؟ جواب : لغو قسمیں جو بات پر بلا وجہ کھائی جائیں اور ان کا کوئی اثر نہیں ، دوسری جو دل کے ارادے سے مستقبل بارے اٹھائی جائیں ۔[2] |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |