جب بھی کوئی پریشانی، غم واندوہ یا تکلیف آتی ہے تو اللہ تعالیٰ اسے اس کے گناہوں کا کفارہ بنا دیتے ہیں اور بندہ صبر واحتساب کے ساتھ ہی صابرین کے اس اعلیٰ وارفع مقام پر فائز ہوتا ہے جس کے متعلق ارشاد باری تعالی ہے: ﴿وَ بَشِّرِ الصّٰبِرِیْنَo الَّذِیْنَ اِذَآ اَصَابَتْہُمْ مُّصِیْبَۃٌ قَالُوْ ٓا اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّآ اِلَیْہِ رٰجِعُوْنَo﴾ (البقرۃ: ۱۵۵۔ ۱۵۶) ’’(اے پیغمبر!) آپ صبر کرنے والوں کو خوشخبری دیجئے وہ لوگ کہ جب انہیں کوئی مصیبت آتی ہے تو وہ کہتے ہیں ، ہم سب اللہ کے لیے ہیں اور ہمیں اس کی طرف لوٹنا ہے۔‘‘ یہ خاتون جو موت ہی کو اپنی جملہ مشکلات کا حل سمجھتی ہے تو میری رائے میں یہ ایک غلط سوچ ہے کیونکہ صرف موت ہی مشکلات وآلام کا حل نہیں بلکہ بسا اوقات مرنے کے بعد مصائب بڑھ جاتے ہیں ، اور کتنے ہی ایسے انسان ہیں جو مصائب اور سختیوں میں مبتلا ہو کر مر گئے لیکن وہ اپنی زندگی میں اپنے آپ پر زیادتی کرتے رہے وہ گناہوں سے کنارہ کش نہ ہوں اور نہ ہی وہ اپنے مالک کے حضور معافی کے خواستگار ہوئے تو وہ موت کی وجہ سے اخروی عذاب کی طرف جلد پہنچ گئے۔ اس کے برعکس اگر وہ زندہ رہتے اللہ تعالیٰ انہیں توبہ واستغفار، صبر واستقامت اور مصائب کو برداشت کرنے اور آسودہ حالی کے انتظار کی توفیق بخشتا تو اس میں ان کے لیے خیر کثیر ہوتی۔ لہٰذا محترمہ! آپ صبر کا دامن تھام لیں استقامت کا مظاہرہ کریں اور رب العزت کی طرف سے آسودہ حالی کا انتظار کریں ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿فَاِِنَّ مَعَ الْعُسْرِ یُسْرًاo اِِنَّ مَعَ الْعُسْرِ یُسْرًاo﴾ (الانشراح: ۵۔۶) ’’بے شک تنگی کے ساتھ آسانی ہے، بے شک تنگی کے ساتھ آسانی ہے۔‘‘ کبیرہ گناہ کون کون سے ہیں ؟ سوال : کبیرہ گناہ کون سے ہیں ؟ جواب : ابن عباس رضی اللہ عنہما کا کہنا ہے کبیرہ ہر اس گناہ کو کہتے ہیں جسے اللہ نے آگ، غضب، لعنت یا عذاب پر ختم کیا ہو۔[1] قاضی ابو سعید کہتے ہیں جس کا حرام ہونا لفظوں سے ثابت ہو اور جس نافرمانی پر کوئی حد ہو جیسے قتل وغیرہ اسی طرح ہر فریضہ کا ترک اور جھوٹی گواہی اور جھوٹی روایت اور جھوٹی قسم۔ قاضی رویانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کبائر سات ہیں بے وجہ کسی کو مار ڈالنا، زنا، اغلام بازی، شراب نوشی، چوری، غصب، تہمت اور ایک آٹھویں چیز بھی |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |