عورتوں پر غسل واجب ہونے کے احکام و مسائل سوال : کیا عورت کو بھی احتلام ہو جاتا ہے؟ اگر اسے احتلام ہو تو کیا کرے؟ اور اگر وہ احتلام کے بعد غسل نہ کرے تو اس پر کیا ہے؟ جواب : بعض اوقات عورتوں کو بھی احتلام ہو جاتا ہے، کیونکہ یہ بھی مردوں ہی کی طرح ہیں تو جیسے مردوں کو یہ صورت درپیش آجاتی ہے عورتوں کو بھی ہو جاتی ہے۔ مرد ہو یا عورت، اگر اسے احتلام ہو اور جاگنے پر اپنے جسم یا کپڑے پر اس کا کوئی اثر نمی وغیرہ محسوس نہیں ہوئی تو کوئی غسل نہیں ہے اور اگر کوئی نشان نمی وغیرہ محسوس ہو تو غسل کرنا واجب ہے کیونکہ سیّدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے سوال کیا تھا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا عورت پر بھی غسل واجب ہے جب اسے احتلام ہو؟ آپ نے فرمایا: ہاں ، جب یہ نمی پائے۔‘‘[1] اور اگر پچھلے کئی دنوں میں ایسا ہوا ہو، مگر کپڑے یا جسم پر کوئی نمی وغیرہ نہیں پائی گئی تو اس پر کچھ نہیں ہے لیکن اگر کوئی نشان پایا گیا تو (اسے چاہیے کہ غسل کرے) اور یاد کرے کہ کتنی نمازیں اس حالت میں پڑھی ہیں یا اگر رہ گئی ہیں تو ان کی قضا دے۔[2] سوال : اس عورت کے متعلق کیا حکم ہے جسے بغیر کسی تحریک کے سیلان رطوبت کا عارضہ ہو یا کسی معمولی تحریک سے ایسے ہو جاتا ہو؟ اس سے میں بہت پریشان ہوں اور ہر روز غسل کرنا پڑتا ہے اور بہت زیادہ نہانے سے بڑی مشکل ہوتی ہے جبکہ آج کل موسم بھی سردی کا ہے۔ براہ مہربانی میری رہنمائی فرمائیں ۔ جواب : نہیں ، آپ کو غسل کرنا واجب نہیں ہے اور نہ کوئی اس کا سبب ہے نہ سردی میں اور نہ گرمی میں ۔ غسل اس صورت میں واجب ہوتا ہے جب ہم بستری ہو یا احتلام یا جاگتے میں شہوت کے زیر اثر مادہ کا اخراج ہو یا خواب میں ہم بستری کا کوئی منظر نظر آئے اور پھر جسم پر یا کپڑے پر نمی کا اثر ظاہر ہو تو اس سے غسل کرنا واجب ہوتا ہے ورنہ ویسے ہی زرد پانی کا نکلنا اس سے غسل واجب نہیں ہوتا ہے۔ سیّدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے سوال کیا تھا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ حق سے نہیں شرماتا ہے تو کیا عورت پر بھی غسل واجب ہے جب اسے احتلام ہو؟ آپ نے فرمایا: ’’ہاں ، جب اسے نمی محسوس ہو۔‘‘[3] تو آپ نے اس خاتون سے فرمایا کہ احتلام کی صورت میں ، جب وہ اپنے کپڑے پر نمی پائے (یعنی اپنی منی) کہ خواب میں اسے کوئی لذت محسوس ہوئی (تو اس پر غسل واجب ہے) لیکن اگر خواب میں احتلام ہو |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |