سوال : قسم کا کیا کفارہ ہے؟ جواب : دس مسکینوں کو کھانا کھلانا یا کپڑے پہننا یا گردن آزاد کرنا۔ اگر ان تینوں کاموں میں سے کسی پر قدرت نہ ہو تو تین روزے رکھنا۔[1] سوال : غیر اللہ کی قسم کھانے کا کیا حکم ہے؟ جواب : غیر اللہ کی قسم کھانے سے روکا گیا ہے۔ [2] سوال : جھوٹی قسم کا کیا گناہ ہے؟ جواب : یہ کبیرہ گناہ ہے۔ [3] سوال : اگر کوئی قسم اٹھا کر ان شاء اللہ کہہ دے اس قسم کا کیا حکم ہوگا؟ جواب : ایسی عورت حانث نہیں ہوگی اس کو قسم ٹوٹنے کا کوئی گناہ نہیں ہوگا۔[4] سوال : قسم میں کس کی نیت معتبر ہوگی کھانے والے کی یا کھلانے والے کی؟ جواب : کھلانے والے کی، اگر قسم کھانے والا لفظوں میں کوئی ڈنڈی مارتا ہے تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا قسم کھلانے والا جو سمجھ رہا ہے وہی بات معتبر ہوگی۔[5] سمندر کے شکار کا کیا حکم ہے؟ سوال : سمندر کے شکار کا کیا حکم ہے؟ جواب : سمندر کا شکار حلال ہے: فرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿اُحِلَّ لَکُمْ صَیْدُ الْبَحْرِ وَ طَعَامُہٗ مَتَاعًا لَّکُمْ وَ لِلسَّیَّارَۃِ﴾ (المآئدۃ: ۹۶) ’’تمہارے لیے سمندر کا شکار حلال کر دیا گیا اور اس کا کھانا بھی، اس حال میں کہ تمہارے لیے سامان زندگی ہے اور قافلے کے لیے۔‘‘ بلکہ سمندر کی مردہ مچھلی بھی حلال ہے، ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ اے اللہ کے رسول! ہم سمندر کے سفر کو جاتے ہیں ، ہمارے پاس پانی بہت کم ہوتا ہے اگر اسی سے وضو کرتے ہیں تو پیاسے رہ جائیں تو کیا ہمیں سمندر کے پانی سے وضو کر لینے کی اجازت ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سمندر کا پانی پاک ہے اور اس کا مردہ حلال ہے۔[6] |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |