بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ ﴿ وَقَضَىٰ رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا ۚ إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِندَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلَاهُمَا فَلَا تَقُل لَّهُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْهَرْهُمَا وَقُل لَّهُمَا قَوْلًا كَرِيمًا ﴿٢٣﴾ وَاخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَقُل رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا ﴾ ’’اور تیرے رب نے فیصلہ کر دیا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔ اگر کبھی تیرے پاس دونوں میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ ہی جائیں تو ان دونوں کو ’’اف‘‘ مت کہہ اور نہ انھیں جھڑک اور ان سے بہت کرم والی بات کہہ۔ اور رحم دلی سے ان کے لیے تواضع کا بازو جھکادے اور کہہ اے میرے رب! ان دونوں پر رحم کر جیسے انھوں نے چھوٹا ہونے کی حالت میں مجھے پالا۔‘‘ اٹل فیصلے، محکم حکم تفسیر:… یہاں (قَضٰی) معنی میں حکم کے ہے تاکیدی حکم الٰہی جو کبھی ٹلنے والا نہیں یہی ہے کہ عبادت اللہ ہی کی ہو اور والدین کی اطاعت میں ہمیشہ فرق نہ آئے۔ سیّدنا ابی بن کعب، سیّدنا ابن مسعوداور سیّدنا ضحاک بن مزاحم رضی اللہ عنہم کی قراء ت میں قَضٰی کے بدلے وَصّٰی ہے یہ دونوں ایک ساتھ جیسے یہاں ہیں ایسے ہی اور بھی بہت سی آیتوں میں ہیں جیسے فرمان ہے: ﴿اَنِ اشْکُرْ لِیْ وَلِوَالِدَیْکَ﴾ (لقمٰن: ۱۴) کوئی بری بات زبان سے نکالنا یہاں تک کہ ان کے سامنے ہوں بھی نہ کرنا نہ کوئی ایسا کام کرنا جو انہیں برا معلوم ہو، اپنا ہاتھ ان کی طرف بے ادبی سے نہ بڑھانا بلکہ ادب، عزت اور احترام کے ساتھ ان سے بات چیت کرنا نرمی اور تہذیب سے گفتگو کرنا ان کی رضامندی کے کام کرنا، دکھ نہ دینا، ستانا نہیں ، ان کے سامنے تواضع، عاجزی، فروتنی اور خاکساری سے رہنا ان کے لیے بڑھاپے میں ان کے انتقال کے بعد دعائیں کرتے رہنا خصوصاً یہ دعا ﴿رَّبِّ ارْحَمْہُمَا کَمَا رَبَّیٰنِیْ صَغِیْرًاo﴾ ’’اے اللہ! ان پر رحم کر جیسے رحم سے انہوں نے میرے بچپن کے زمانے میں میری پرورش کی۔‘‘ ہاں ایمان داروں کو کافروں کے لیے دعا کرنا منع ہو گئی ہے گو وہ باپ ہی کیوں نہ ہوں ؟ ماں باپ سے سلوک و احسان کی احادیث بہت سی ہیں ۔ ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر چڑھتے ہوئے تین دفعہ آمین کہی۔ جب آپ سے وجہ دریافت کی گئی تو آپ نے |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |