جواب : اللہ کا ذکر کامیابی کا ذریعہ اور دشمن پر غلبہ پانے کا بہترین راستہ ہے اور اگر اللہ کی راہ میں کسی قسم کی مصیبت بھی آجائے تو انسان کے لیے مصائب کو برداشت کرنا آسان ہو جاتا ہے۔ اسی لیے اللہ عزوجل نے جب موسیٰ علیہ السلام کو ہارون علیہ السلام کو ساتھ لے کر فرعون کو دعوت دینے کے لیے بھیجا تو انہیں یہ نصیحت کی: ﴿لَا تَنِیَا فِیْ ذِکْرِیْ﴾ (طٰہٰ: ۴۲) ’’میرے ذکر میں کوتاہی نہ کرنا۔‘‘ اہل باطل کا اپنی تہذیب کے متعلق خیال سوال : اہل باطل اپنی تہذیب کو کیسا خیال کرتے ہیں ؟ جواب : ان کے نزدیک ان کی تہذیب مثالی ہوا کرتی ہے۔ جس طرح کہ فرعون اپنی قوم کو موسیٰ علیہ السلام سے ڈراتے ہوئے کہتا ہے: اگر موسیٰ علیہ السلام کے ہاتھ اقتدار آگیا تو یہ تمہاری مثالی (Ideal ) زندگی، تہذیب و ثقافت، حسین وجمیل تمدن، تفریحات اور خواتین کی آزادی جس کا نمونہ وہ دور یوسف میں دکھا چکے تھے، غرض وہ سب کچھ جس کے بغیر زندگی کا کوئی مزہ نہیں ، غارت ہو کر رہ جائے گا اس کے بعد نری ملاّئیت کا دور دورہ ہوگا جسے برداشت کرنے سے مر جانا بہتر ہے۔ جادو ، جادوگر اور ان کی حقیقت سوال : کیا جادو میں چیز کی حقیقت بدل جاتی ہے؟ جواب : نہیں بلکہ نظروں کو دھوکہ ہونے لگتا ہے جس طرح کہ فرمان باری تعالیٰ ہے: ’’اچانک ان کی رسیاں اور لاٹھیاں ان کے جادو کے اثر سے بھاگتی ہوئی محسوس ہونے لگیں ۔‘‘ (طہٰ: ۶۶) سوال : کیا جادوگر اپنے مطمع نظر میں کامیاب ہو جاتا ہے؟ جواب : نہیں ۔ فرمان تعالیٰ ہے: ﴿وَ لَا یُفْلِحُ السَّاحِرُ حَیْثُ اَتٰی﴾ (طٰہٰ: ۶۹) ’’جادوگر جہاں سے بھی آجائے وہ کامیاب نہیں ہو سکتا۔‘‘ لیکن شرط یہ ہے کہ مقابلے میں حق ہوا گر مقابلے میں بھی ناحق ہے تو پھر تو کوئی گارنٹی نہیں ۔ ایک جگہ ایک جادوگر کرتب دکھا رہا ہے وہ مختلف آئیٹم پیش کر رہا ہے کہ اچانک دو دوست وہاں پہنچ جاتے ہیں اور دونوں بکھر کر کھڑے ہو جاتے ہیں اور آیۃ الکرسی پڑھنا شروع کر دیتے ہیں اب یہ جادوگر جو ابھی ایک آئیٹم دکھا کر اس پر داد وصول کر چکا ہے دوبارہ پورا زور لگاتا ہے مگر ذلیل ہو جاتا ہے مگر اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہو پاتا۔ |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |