Maktaba Wahhabi

393 - 849
سورۃ الحج زمانہ نزول قرطبی کہتے ہیں اور جمہور نے کہا ہے، بلا شبہ یہ سورت ملی جلی ہے اس کی کچھ آیتیں مکی ہیں تو کچھ مدنی، کہتے ہیں یہی بات صحیح ہے، عزیزی کہتے ہیں اور یہ عجوبہ سورتوں میں سے ہے یہ دن کو اتری رات کو اتری سفر میں اتری حضر میں اتری یہ مکی ہے اور مدنی بھی، دورِ سلامتی میں نازل ہوتی ہے دور جنگ میں ، ناسخ بھی ہے منسوخ بھی محکم بھی ہے اور متشابہ بھی۔ اس کی فضیلت میں حدیث وارد ہوئی ہے جسے احمد، ابوداود، ترمذی، حاکم ابن مردویہ اور بیہقی نے اپنی سنن میں نکالا ہے عقبہ بن عامر سے مروی ہے، کہتے ہیں میں نے کہا :اے اللہ کے رسول! ((أَ فُضِّلَتْ سُورَۃُ الْحَجِّ عَلَی سَائِر الْقُراٰنِ بِسَجْدَتَیْنِ قَالَ نَعَمْ فَمَنْ لَمْ یَسْجُدْہُمَا فَلَا یَقْرَأْہُمَا۔))[1] ’’کیا سورۃ الحج کو سارے قرآن پر دو سجدوں کی وجہ سے فضیلت دی گئی ہے آپ نے فرمایا: ہاں ! جس نے یہ نہیں کرنے وہ انہیں پڑھے ہی نہ۔‘‘ موضوع و مباحث اس سورۃ میں تین گروہ مخاطب ہیں : مشرکین مکہ، مذبذب اور متردد مسلمان اور مومنین صادقین۔ مشرکین سے خطاب کی ابتداء مکے میں کی گئی اور مدینے میں اس کا سلسلہ پورا کیا گیا، اس خطاب میں ان کو پورے زور کے ساتھ مخاطب کیا گیا ہے کہ تم نے ضد اور ہٹ دھرمی کے ساتھ اپنے بے بنیاد جاہلانہ خیالات پر اصرار کیا ہے۔ اللہ کو چھوڑ کر ان معبودوں پر اعتماد کیا جن کے پاس کوئی طاقت نہیں ہے۔ اور اللہ کے رسول کو جھٹلا دیا، اب تمہارا انجام وہی کچھ ہو کر رہے گا جو تم سے پہلے اس روش پر چلنے والوں کا ہو چکا ہے۔
Flag Counter