Maktaba Wahhabi

199 - 849
میں جن بہن بھائیوں کا ذکر ہے وہ بالاتفاق اخیافی، یعنی ماں کی طرف سے بھائیوں کا ہے۔ اسی سورت کی آیت نمبر ۱۷۶ میں دوسرے بہن بھائیوں کا ذکر ہے اخیافی بہن بھائیوں کا حصہ ۳/۱ ہے اگر ایک بھائی اور ایک بہن ہو تو ہر ایک کا ۶/۱ اور اگر بہن بھائی زیادہ ہوں تو بھی انہیں ۳/۱ سے زیادہ نہیں ملے گا اور یہ ۳/۱ ان میں برابر تقسیم ہو گا۔ مرد کو عورت سے دوگنا نہیں ملے گا اور اگر صرف ایک ہی بہن یا ایک ہی بھائی ہو تو اسے ۶/۱ ملے گا۔ پہلی صورت میں ۳/۲ اور دوسری صورت میں ۶/۵ بچ جائے گا۔ کلالہ باقی پورے حصے کے متعلق وصیت کر سکتا ہے یا پھر یہ حصہ ذوی الارحام میں تقسیم ہو گا بشرطیکہ کوئی عصبہ نہ مل رہا ہو۔[1] آیت بتاتی ہے کہ جب ماں زاد بھائیوں سے مسئلہ تکمیل کو پہنچ جائے تو وہ سگے یا باپ کی طرف سے بھائیوں سے مقدم ہوں گے اور یہ صورت حال اس مسئلے میں پیش آتی ہے جسے حماریہ کا نام دیا جاتا ہے اور یہ تب بنتا ہے جب مرنے والی پیچھے خاوند، ماں ، دو ماں زاد بھائی اور حقیقی بھائی چھوڑ جاتی ہے۔ چنانچہ خاوند کو نصف ملے گا۔ ماں کو چھٹا حصہ، ماں زاد دو بھائیوں کو ثلث (۳/۱) حصہ جبکہ حقیقی بھائیوں کے ہاتھ کچھ بھی نہیں آئے گا اور اس کی وجہ یہ ہے کہ بلاشبہ وہ شرط جس کے پائے جانے پر ماں زاد بھائی وارث بنتے ہیں وہ ہے میت کا کلالہ ہونا۔ تو وہ شرط موجود ہے۔ نیز صحیحین وغیرہ میں پائی جانے والی یہ حدیث اس کی تائید کرتی ہے۔ ((اَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِاَہْلِہَا فَمَا بَقِیَ فَلِاَوْلٰی رَجُلٍ ذَکَرٍ)) ’’مقرر شدہ حصے ان کے حق داروں کے سپردہ کر دو جو حصے حق داروں سے بچے رہیں تو وہ قریبی مرد کے لیے ہیں ۔‘‘ ہم نے اس مسئلے پر آیت و حدیث کی دلالت کو اپنے رسالے جس کا نام ہم نے ’’المباحث الدریۃ فی المسألۃ الحماریۃ‘‘ رکھا ہے، میں پایہ ثبوت کو پہنچایا ہے۔ اس مسئلہ میں صحابہ اور بعد کے لوگوں میں اختلاف معروف ہے۔[2] وصیت میں ضرر رسانی وصیت میں ضرر رسانی یہ ہے کہ محض حق داروں کو محروم کرنے کے لیے آدمی خواہ مخواہ اپنے اوپر ایسے قرض کا اقرار کر لے جو اس نے فی الواقع نہ لیا ہو یا اور کوئی ایسی چال چلے جس سے مقصود یہ ہو کہ حق دار میراث سے محروم ہو جائیں اس قسم کے ضرار کو گناہ کبیرہ قرار دیا گیا ہے … یہ ضرر و حق تلفی اگرچہ ہر حال میں گناہ ہے مگر خاص طور پر کلالہ کے معاملہ میں اللہ تعالیٰ نے اس کا ذکر اس لیے کیا کہ جس شخص کے نہ اولاد ہو نہ ماں باپ ہوں اس میں عموماً یہ میلان پیدا ہو جاتا ہے کہ اپنی جائیداد کو کسی نہ کسی طرح تلف کر جائے اور نسبتاً
Flag Counter