سورۃ ق آغاز ہی کے حرف ’’ق‘‘ سے ماخوذ ہے۔[1] زمانہ نزول کسی معتبر روایت سے یہ پتہ نہیں چلتا کہ یہ ٹھیک کس زمانے میں نازل ہوئی ہے مگر مضامین پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کا زمانہ نزول مکہ معظمہ کا دوسرا دور ہے جو نبوت کے تیسرے سال سے شروع ہو کر پانچویں سال تک رہا۔[2] موضوع ومباحث معتبر روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر عیدین کی نمازوں میں اس سورت کی تلاوت فرمایا کرتے تھے، ایک خاتون ام ہشام بنت حارثہ جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پڑوسن تھیں ، بیان کرتی ہیں کہ مجھے سورۃ ق یاد ہی اس طرح ہوئی کہ میں جمعے کے خطبوں میں اکثر آپ کی زبان سے اس کو سنتی تھی، بعض اور روایات میں آیا ہے کہ فجر کی نماز میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم بکثرت اس کو پڑھا کرتے تھے۔ اس سے یہ بات واضح ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نگاہ میں یہ ایک بڑی اہم سورت تھی اس لیے آپ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک بار بار اس کے مضامین پہنچانے کا اہتمام فرماتے تھے۔[3] اس اہمیت کی وجہ سورت کو بغور پڑھنے سے بآسانی سمجھ آجاتی ہے۔ پوری سورت کا موضوع آخرت ہے۔[4] |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |