Maktaba Wahhabi

131 - 849
بھی فرض ہے۔[1] صدقہ کے وقت ضرورتوں کا خیال شیطانی وسوسہ ہے معلوم ہوا اگر صدقہ کرتے وقت کسی کے دل میں احتیاج، دوسری ضرورتوں اور مفلسی یا کسی بری بات کا خیال آئے تو یہ شیطانی وسوسہ ہوتا ہے وہ یہ نہیں کہہ سکتا کہ شیطان کی تو ہم نے کبھی صورت تک نہیں دیکھی اس کا حکم قبول کرنا تو دور کی بات ہے، اور اگر کسی کو خیال آئے کہ اس کے گناہ معاف ہوں گے اور مال میں بھی ترقی و برکت ہو گی تو سمجھ لے کہ یہ بات اللہ کی طرف سے القاء ہوتی ہے۔ چنانچہ ایک دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَ مَآ اَنْفَقْتُمْ مِّنْ شَیْئٍ فَہُوَ یُخْلِفُہٗ وَ ہُوَ خَیْرُ الرّٰزِقِیْنَo﴾ (السبا: ۳۹) ’’اور تم جو بھی چیز خرچ کرتے ہو تو وہ اس کی جگہ اور دیتا ہے اور وہ سب رزق دینے والوں سے بہتر ہے۔ ‘‘ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’ہر روز صبح کے وقت دو فرشتے نازل ہوتے ہیں ۔ ان میں سے ایک اس طرح دعا کرتا ہے: اے اللہ خرچ کرنے والے کو اور زیادہ عطا کر اور دوسرا اس طرح بددعا کرتا ہے: اے اللہ ہاتھ روکنے والے کو تلف کر دے۔‘‘[2] اور ’’یَعِدُکُمْ‘‘ کا معنی ہے وہ تمہیں فقر سے خوف دلاتا ہے … اور ’’فَحْشَاء‘‘ سے مراد فحاشی ہے جو کہ معصیتیں ہیں ۔ یہ والی خصلت ہے اور (وہ شیطان تمہیں ) ان کاموں میں خرچ کرنے کا حکم دیتا ہے اور طاعت کے کاموں میں خرچ کرنے سے بخل کا حکم کرتا ہے۔[3] حدیث میں ہے ایک وسوسہ شیطان ڈالتا ہے اور ایک الہام فرشتہ کرتا ہے شیطان تو شرارت پر آمادہ کرتا ہے اور حق کو جھٹلانے پر ابھارتا ہے جبکہ فرشتہ نیکی اور حق کی تصدیق پر۔ جس کے دل میں یہ خیال آئے وہ اللہ تعالیٰ کا شکر کرے اور جان لے کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے اور جس کے دل میں یہ وسوسہ پیدا ہو وہ ’’أَعُوْذُ‘‘ پڑھے، پھر حضور نے آیت ’’اَلشَّیْطَان‘‘ الخ کی تلاوت فرمائی۔[4]
Flag Counter