Maktaba Wahhabi

678 - 849
آپ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کو بھی خصوصاً وقت دیتے تھے: سیّدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دفعہ عورتوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ مرد آپ کے پاس آنے میں ہم پر غالب ہوئے۔ لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود ہمارے لیے ایک دن مقرر کر دیجئے۔ چنانچہ آپ نے ان سے وعدہ فرما لیا، اس دن آپ نے انہیں وعظ فرمایا اور انہیں احکام شرع بتائے ان میں سے ایک یہ بھی تھا جس عورت کے تین چھوٹے بچے فوت ہو جائیں (اور وہ صبر کرے) تو وہ ان کے لیے دوزخ سے آڑ بن جائیں گے کسی عورت نے کہا: ’’اور اگر دو ہوں تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور دو بھی۔‘‘[1] دین میں غلو کرناکیسا ہے؟ سوال : دین میں غلو کرنا، حد سے تجاوز کرنا کیسا ہے؟ جواب : ممنوع ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿قُلْ یٰٓاَہْلَ الْکِتٰبِ لَا تَغْلُوْا فِیْ دِیْنِکُمْ غَیْرَ الْحَقِّ﴾ (المآئدۃ: ۷۷) ’’کہہ دو اے اہل کتاب! اپنے دین میں ناحق غلو سے کام مت لو۔‘‘ امر بالمعروف و نہی عن المنکر سوال : کیا برائی سے روکنا ضروری ہے ضروری ہے تو کیوں ؟ جواب : ہاں روکنا ضروری ہے کیونکہ ایک مسلمان کو اس کا تاکیدی حکم ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ((مَنْ رَأَی مِنْکُمْ مُنْکَرًا فَلْیُغَیِّرْہٗ بِیَدِہ۔)) [2] ’’تم میں سے جو برائی دیکھے تو اسے اپنے ہاتھ سے روکے۔‘‘ روکنے کی وجہ یہ ہے ایک تو بندہ خود ہلاکت سے بچ جاتا ہے ورنہ اس گناہ کی تباہی میں بندہ خود بھی آجاتا ہے، دوسرا اللہ کے ہاں بری ہو جاتا ہے، تیسرا ہو سکتا ہے برا باز آجائے، جس طرح کہ اصحاب سبت کا واقعہ بیان کرتے ہوئے اللہ عزوجل روکنے والوں کے بارے فرماتے ہیں کہ انہیں لوگوں نے سمجھایا کیوں خون جلاتے ہو جو جہاں لگا ہے لگا رہنے دو وہ آگے سے جواب دیتے ہیں : ﴿مَعْذِرَۃً اِلٰی رَبِّکُمْ وَ لَعَلَّہُمْ یَتَّقُوْنَo﴾ (الاعراف: ۱۶۴) ’’اپنے رب کے ہاں بری ہونے کے لیے اور شاید کہ وہ پرہیزگار بن جائیں ۔‘‘
Flag Counter