Maktaba Wahhabi

117 - 849
﴿ لَّا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ إِن طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ مَا لَمْ تَمَسُّوهُنَّ أَوْ تَفْرِضُوا لَهُنَّ فَرِيضَةً ۚ وَمَتِّعُوهُنَّ عَلَى الْمُوسِعِ قَدَرُهُ وَعَلَى الْمُقْتِرِ قَدَرُهُ مَتَاعًا بِالْمَعْرُوفِ ۖ حَقًّا عَلَى الْمُحْسِنِينَ ﴿٢٣٦﴾ وَإِن طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِن قَبْلِ أَن تَمَسُّوهُنَّ وَقَدْ فَرَضْتُمْ لَهُنَّ فَرِيضَةً فَنِصْفُ مَا فَرَضْتُمْ إِلَّا أَن يَعْفُونَ أَوْ يَعْفُوَ الَّذِي بِيَدِهِ عُقْدَةُ النِّكَاحِ ۚ وَأَن تَعْفُوا أَقْرَبُ لِلتَّقْوَىٰ ۚ وَلَا تَنسَوُا الْفَضْلَ بَيْنَكُمْ ۚ إِنَّ اللَّـهَ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ﴾ ’’تم پر کوئی گناہ نہیں اگر تم عورتوں کو طلاق دے دو، جب تک تم نے انھیں ہاتھ نہ لگایا ہو، یا ان کے لیے کوئی مہر مقرر نہ کیا ہو اور انھیں سامان دو، وسعت والے پر اس کی طاقت کے مطابق اور تنگی والے پر اس کی طاقت کے مطابق ہے، سامان معروف طریقے کے مطابق دینا ہے، نیکی کرنے والوں پر یہ حق ہے۔ اور اگر تم انھیں اس سے پہلے طلاق دے دو کہ انھیں ہاتھ لگاؤ، اس حال میں کہ تم ان کے لیے کوئی مہر مقرر کر چکے ہو تو تم نے جو مہر مقرر کیا ہے اس کا نصف (لازم) ہے، مگر یہ کہ وہ معاف کر دیں ، یا وہ شخص معاف کر دے جس کے ہاتھ میں نکاح کی گرہ ہے اور یہ (بات) کہ تم معاف کر دو تقویٰ کے زیادہ قریب ہے اور آپس میں احسان کرنا نہ بھولو، بے شک اللہ اس کو جو تم کر رہے ہو، خوب دیکھنے والا ہے۔‘‘ تفسیر:… اس طرح رشتہ جوڑنے کے بعد توڑ دینے سے بہرحال عورت کو کچھ نہ کچھ نقصان تو پہنچتا ہی ہے، اس لیے اللہ نے حکم دیا کہ حسب مقدرت اس کی تلافی کرو۔[1] حق مہر کی مختلف صورتیں مطلقہ عورت کے حق مہر کی ادائیگی کے سلسلہ میں شرعی احکام کی رُو سے ممکنہ چار صورتیں ہیں : (۱) نہ مہر مقرر ہو اور نہ صحبت ہوئی ہو۔ (۲) مہر مقرر ہو چکا ہو مگر صحبت نہ ہوئی ہو، ان دونوں صورتوں کا حکم ان دو آیات میں مذکور ہو چکا ہے۔ (۳) مہر بھی مقرر ہو اور صحبت بھی ہو چکی ہو اور یہ سب سے عام صورت ہے اس صورت میں مہر پورا دینا ہو گا۔
Flag Counter