Maktaba Wahhabi

178 - 849
ماحول میں مستغرق رہنے کی بجائے دوسرے مفید کاموں میں اپنے آپ کو مصروف رکھیں گے تو یہ جنسی بھوک بیدار ہی نہیں ہو گی اور اگر شہوانی خیالات اورماحول میں مستغرق رہیں گے۔ فحش لٹریچر، ناول، سینما اور ٹی وی پر رقص و سرود کے پروگرام دیکھیں گے تو یہ جنسی بھوک اپنے عروج پر پہنچ جائے گی۔ گویا اس جنسی بھوک کو پیدا کرنا نہ کرنا اعتدال پر رکھنا اور پروان چڑھانا بہت حد تک انسان کے اپنے اختیار میں ہوتا ہے جبکہ غذائی بھوک پر کنٹرول انسان کے اپنے اختیار میں نہیں ہوتا۔ اعتدال کا راستہ تیسرا راستہ دونوں کے درمیان اعتدال کا ہے جو اسلام نے اختیار کیا ہے کہ شہوانی جذبہ چونکہ فطری جذبہ ہے، لہٰذا اسے روکنا غیر فطری بات ہے تاہم اسے ایسا بے لگام بھی نہیں چھوڑا جا سکتا، جس سے معاشرتی بنیادوں کے انجر پنجر ہی ہل جائیں ۔ بلکہ اسے نکاح کی شرائط سے پابند بنا دیا گیا ہے اور یہ بات تو ہم پہلے واضح کر چکے ہیں کہ شہوانی ہیجان مرد میں اتنا زیادہ ہوتا ہے کہ بسا اوقات ایک بیوی اس کا ساتھ نہیں دے سکتی، لہٰذا فحاشی اور بے حیائی سے اجتناب کے لیے تعدد ازدواج ضروری تھا اور یہی راستہ فطری اور اسلامی ہے۔ اسی راستے کو اکثر انبیاء نے اختیار کیا ہے جو مختلف ادوار میں انسانی معاشرہ کی اصلاح کے لیے مبعوث ہوتے رہے ہیں اور اس سے ان لوگوں کے نظریہ کی تردید بھی ہو جاتی ہے جو یہ کہتے ہیں کہ اسلام میں اصل حکم صرف ایک عورت سے نکاح کا ہے، حالانکہ یہ مسئلہ معاشرے کا ایک نہایت اہم اور بنیادی مسئلہ ہے، لہٰذا اگر اسلام یک زوجگی کا قائل ہوتا تو اس کے متعلق نہایت واضح اور صریح حکم کا آنا لابدی تھا، اس لیے کہ عرب میں تعدد ازدواج کا رواج اس قدر زیادہ تھا کہ اسلام کو اس میں تحدید کرنا پڑی۔ کنیزوں سے تمتع کی شرائط کے لیے اسی سورت کی آیت نمبر (۲۴) کی تفسیر ملاحظہ کریں ۔[1] مہر کا تعین آیت میں اس بات کی دلیل ہے کہ خاوندوں کے ذمے بیویوں کو حق مہر دینا واجب ہے اور یہ متفق علیہ بات ہے جیسا کہ قرطبی رحمہ اللہ کہتے ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ اس کے کثیر کی کوئی حد نہیں ۔ علماء نے اس پر اتفاق کیا ہے جبکہ اس کی کم از کم مقدار کے بارے انہوں نے اختلاف کیا ہے۔[2] یہاں ایک اہم سوال پیدا ہوتا ہے کہ حق مہر کتنا ہونا چاہیے اس سلسلہ میں سب سے پہلے ہمیں سنت نبوی کو ملحوظ رکھنا چاہیے، چنانچہ ابوسلمہ رضی اللہ عنہ بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کا حق مہر کتنا تھا؟ تو انہوں نے کہا کہ بارہ اوقیہ ’’چاندی‘‘ اور ’’نش‘‘۔ پھر
Flag Counter