Maktaba Wahhabi

147 - 849
سابقہ شریعتوں کے احکام ﴿اِصْرًا﴾ بوجھ سے یہاں مراد سخت قسم کے شرعی احکام ہیں جیسے بچھڑے کی پرستش کرنے والوں کی توبہ صرف قتل سے قابل قبول ہونا، یہود میں صرف قصاص تھا، دیت یا معافی کی صورت نہ تھی۔ ان پر زکوٰۃ چوتھا حصہ تھی اور کپڑے پر اگر پیشاب لگ جاتا تو اسے کاٹ دینا پڑتا تھا۔ نیز غنیمت کے اموال ان پر حرام تھے، وغیرہ ۔ اللہ نے ایسے سخت احکام میں تخفیف فرما دی۔[1] ﴿وَاعْفُ عَنَّا﴾ اور ہمیں معاف کر دے، یعنی ہمارے گناہوں کو۔ ﴿وَ اغْفِرْلَنَا﴾ یعنی ہمارے گناہوں پر پردہ ڈال دے۔ نیز ’’غفر‘‘ سے پردہ مراد ہے۔[2] دعاؤں کی قبولیت پر مہر بلاشبہ صحیح مسلم میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ اللہ تعالیٰ ان دعاؤں میں سے ہر دعا کے بعد فرماتے ہیں : ’’ تحقیق میں نے ایسا کر دیا۔‘‘[3] چنانچہ یہ بات دلیل بن جاتی ہے اس بات پر کہ وہ پاک ذات ان کا خطا و نسیان پر مواخذہ نہیں کرے گی نہ ان پر پہلی امتوں جیسا بوجھ ڈالے گی اور نہ ان کی طاقت سے زیادہ ان پر بوجھ ڈالے گی اور وہ اب انہیں معاف کر دے گا، بخش دے گا اور ان پر رحم کرے گا اور کافر قوم پر ان کی مدد کرے گا۔ و الحمد للہ رب العالمین[4] الحمد للہ سورۃ البقرۃ کی تفسیر تکمیل کو پہنچی۔
Flag Counter