Maktaba Wahhabi

663 - 849
جواب : رافع بن خدیج کہتے ہیں ، صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کل ہم دشمن سے بھڑ جانے والے ہیں ، ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں تو کیا ہم تیز بانس سے ذبح کر لیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو چیز خون بہائے اور اس کے اوپر اللہ کا نام ذکر کیا جائے اسے کھا لیا کرو۔ الخ[1] ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دانت اور ناخن کو اس سے مستثنیٰ کیا ہے، فرمایا: سوائے دانت اور ناخن کے اور میں تمہیں بتاؤں کہ ان کے سوا کیوں ؟ دانت تو ہڈی ہے اور ناخن حبشیوں کی چھری ہے۔ [2] آستانہ کسے کہتے ہیں نیز اس پر قربانی کا کیا حکم ہے؟ سوال : آستانہ کسے کہتے ہیں نیز اس پر قربانی کا کیا حکم ہے؟ جواب : آستانہ ایسا مقام ہے جس کی نسبت عوام میں مشہور ہو کہ وہاں جا کر قربانی دینے سے یا ایسا نذر ماننے سے انسانوں کی فلاں تکلیف رفع ہو جاتی ہے یا اسے فلاں فائدہ پہنچتا ہے اور لوگ اسے مقدس سمجھتے ہوں خواہ وہاں کوئی بت موجود ہو یا نہ ہو اور اگر کسی درخت یا پتھر سے ایسے ہی فوائد منسوب کیے گئے ہوں تو وہ بھی اس حکم میں داخل ہوگا چنانچہ درج ذیل حدیث اس کی پوری وضاحت کرتی ہے: ’’سیّدنا ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ دور نبوی میں ایک شخص نے نذر مانی کہ وہ بوا نہ کے مقام پر ایک اونٹ قربانی کرے گا پھر وہ آپ کے پاس آیا اور کہنے لگا، میں نے بوانہ مقام پر ایک اونٹ ذبح کرنے کی نذر مانی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا وہاں دور جاہلیت کے بتوں میں سے کوئی بت تھا جس کی عبادت کی جاتی رہی ہو۔ لوگوں نے کہا: نہیں پھر آپ نے پوچھا کیا وہاں مشرکوں کے میلوں میں سے کوئی میلہ تو نہیں لگتا تھا؟ لوگوں نے کہا نہیں ، تب آپ نے اس شخص سے کہا اپنی نذر پوری کرو البتہ اللہ کی نافرمانی میں نذر پوری کرنا جائز نہیں اور نہ ایسی چیز میں جو ابن آدم کی ملکیت میں نہ ہو۔[3] فال گیری کا اسلام میں کیا حکم ہے؟ سوال : فال گیری کا اسلام میں کیا حکم ہے؟ جواب : اسلام میں برا فال لینے کی گنجائش نہیں اور قسمت آزمائی فال لینے کے لیے تیروں وغیرہ کے استعمال کی اسلام حوصلہ شکنی کرتا ہے۔ درج ذیل احادیث ملاحظہ فرمائیں : بخاری ومسلم میں ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب کعبہ میں داخل ہوئے تو وہاں حضرت ابراہیم، حضرت
Flag Counter