Maktaba Wahhabi

677 - 849
ہمسائیگی۔ اگر وہ مسلمان ہو تو کے دو حق ہیں حق اسلام اور حق ہمسائیگی اور حق تعلق داری اور یہ مسئلہ طبرانی میں سیّدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کی رویت سے بسند صحیح ثابت ہے۔ البتہ آپ اپنے اس کافر ہمسائے کو تعزیت میں یوں نہ کہیں کہ صبر کرو اور اجر وثواب کی امید رکھو، یا اللہ اس پر رحمت کرے وغیرہ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿مَا کَانَ لِلنَّبِیِّ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَنْ یَّسْتَغْفِرُوْا لِلْمُشْرِکِیْنَ وَ لَوْ کَانُوْٓا اُولِیْ قُرْبٰی مِنْ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُمْ اَنَّہُمْ اَصْحٰبُ الْجَحِیْمِo﴾ (التوبۃ: ۱۱۳) ’’اس نبی اور ان لوگوں کے لیے جو ایمان لائے، کبھی جائز نہیں کہ وہ مشرکوں کے لیے بخشش کی دعا کریں ، خواہ وہ قرابت دار ہوں ، اس کے بعد کہ ان کے لیے صاف ظاہر ہوگیا کہ یقینا وہ جہنمی ہیں ۔‘‘ بعض اوقات یہودی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مجلس کے اندر جان بوجھ کر چھینکیں مارتے تھے اور توقع رکھتے تھے کہ آپ انہیں دعا دیں گے مگر آپ ان کی چھینک کا کوئی جواب نہ دیتے تھے۔[1] سوال : کیا ہندوؤں اور عیسائیوں جیسے کافروں کے ساتھ میل جول رکھنا اکٹھے کھانا پینا اور باتیں کرنا جائز ہے؟ یا دین اسلام کی دعوت کے پیش نظر ان کے ساتھ نرمی کا برتاؤ کرنا جائز ہے؟ جواب : اللہ کے دین کی دعوت دینے کی نیت سے ان کے ساتھ میل جول اکٹھے بیٹھنا اور انس کا اظہار کرنا جائز ہے تاکہ اسلامی تعلیمات ان کے سامنے واضح کی جا سکیں اور انہیں دین اسلام قبول کرنے کی ترغیب دی جائے اور بتایا جائے کہ بہترین انجام فقط اہل اسلام کا ہی ہے اور ان کے علاوہ دوسرے سب لوگوں کے لیے رسوائی اور برا انجام ہے اور ساتھ ہی آدمی کو اپنے لیے اللہ سے استغفار بھی کرنا چاہیے کیونکہ آدمی ان کافروں کے سامنے محبت اور دوستی کا اظہار کرتا ہے اور ان لوگوں سے میل جول کا انجام عموماً اچھا نہیں ہوتا۔ [2] وعظ کہنے کا کیا ادب ہے؟ سوال : وعظ کہنے کا کیا ادب ہے؟ جواب : ابو وائل کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ہر جمعرات کو لوگوں کو وعظ کرتے ایک شخص نے ان سے کہا ابوعبدالرحمن میں چاہتا ہوں کہ آپ ہمیں ہر روز وعظ سنایا کریں ۔ انہوں نے کہا: یہ میں اس لیے نہیں کرتا کہ تمہیں اکتا دینا مجھے اچھا معلوم نہیں ہوتا اور میں وقت اور موقع دیکھ کر تمہیں وعظ سناتا ہوں جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارا وقت اور موقع دیکھ کر ہمیں نصیحت فرماتے تھے آپ کو یہی ڈر تھا کہ ہم اکتا نہ جائیں ۔[3]
Flag Counter