Maktaba Wahhabi

92 - 849
﴿ لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَبْتَغُوا فَضْلًا مِّن رَّبِّكُمْ ۚ فَإِذَا أَفَضْتُم مِّنْ عَرَفَاتٍ فَاذْكُرُوا اللَّـهَ عِندَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ ۖ وَاذْكُرُوهُ كَمَا هَدَاكُمْ وَإِن كُنتُم مِّن قَبْلِهِ لَمِنَ الضَّالِّينَ ﴾ ’’تم پر کوئی گناہ نہیں کہ اپنے رب کا کوئی فضل تلاش کرو، پھر جب تم عرفات سے واپس آؤ تو مشعر حرام کے پاس اللہ کو یاد کرو اور اس کو اس طرح یاد کرو جیسے اس نے تمھیں ہدایت دی ہے اور بلاشبہ اس سے پہلے تم یقینا گمراہوں سے تھے۔‘‘ عرفات کی حاضری حج کا رُکن اعظم ہے تفسیر:… عرفات کا نام عرفات اس لیے پڑا چونکہ لوگ یہاں ایک دوسرے سے تعارف حاصل کرتے ہیں ۔[1] عرفات میں ٹھہرنا حج کا بنیادی رکن ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا: ’’حج عرفہ میں حاضری کا نام ہے۔‘‘ جو سورج نکلنے سے پہلے عرفات میں پہنچ گیا اس نے حج کو پا لیا۔ منیٰ کے تین دنوں میں جلدی یا دیر کی جا سکتی ہے اس پر کوئی گناہ نہیں ۔[2] نبی صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع میں ظہر کی نماز کے بعد سورج غروب ہونے تک یہاں ٹھہرے رہے اور فرمایا تھا مجھ سے حج کے طریقے سیکھ لو۔[3] (عرفہ میں ) ٹھہرنے کا وقت عرفے کے دن سورج ڈھلنے کے بعد سے لے کر عید کی صبح طلوع ہونے تک ہے۔[4] مشعر الحرام مزدلفہ کی ایک پہاڑی کا نام ہے جس پر امام وقوف کرتا ہے اس پہاڑی پر وقوف کرنا افضل ہے۔ یہ نہ ہو سکے تو پھر جہاں بھی قیام کر لے جائز ہے سوائے وادیٔ محسر کے۔[5] ’’مشاعر‘‘ ظاہری نشانوں کو کہتے ہیں ۔ مزدلفہ کو مشعر الحرام اس لیے کہتے ہیں کہ وہ حرم میں داخل ہے۔[6]
Flag Counter