Maktaba Wahhabi

155 - 849
﴿اٰیٰتٌ بَیِّنٰتٌ﴾ جو واضح آیات ہیں ان میں سے ایک صفا مروہ، قدم کا نشان ہے جو کہ مضبوط چٹان میں ثبت ہے۔ ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ بارش جب رکن یمانی والی جانب ہو تو یمن میں ہریالی ہوتی ہے اور اگر شامی جانب ہو تو ہریالی شام میں ہوتی ہے اور جب سارے بیت اللہ میں ہو تو سارے علاقے میں ہریالی ہو جاتی ہے۔ نیز ان نشانیوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ پرندے کسی بھی زمانے میں اس کی فضا سے دور ہو کر گرتے ہیں اور ایک یہ کہ جو بھی جابر وغیرہ اس کی طرف بری نیت سے بڑھتا ہے تباہی اس کا مقدر بن جاتی ہے۔[1] فتح مکہ کے بعد ہجرت کی فرضیت کا خاتمہ اور اس کی حرمت کا بیان مکہ کے (حَرَمًا آمِنًا) ہونے کی تفسیر درج ذیل احادیث میں ملاحظہ فرمائیے: (۱)… سیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ جس دن مکہ فتح ہوا اس سے دوسرے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ ارشاد فرمایا اور کہا: آج کے بعد ہجرت فرض نہیں رہی۔ البتہ جہاد اور اس کی نیت بدستور باقی ہے اور جب تم سے جہاد کے لیے کہا جائے تو نکل کھڑے ہو۔ یہ وہ شہر ہے کہ جس دن سے اللہ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اسی دن سے اس کو حرمت دی اور اللہ کی یہ حرمت قیامت تک قائم رہے گی، اور وہاں مجھ سے پہلے کسی کو لڑنا درست نہیں ہوا اور مجھے بھی ایک گھڑی کے لیے درست ہوا۔ پھر اس کی حرمت قیامت تک کے لیے قائم ہو گئی نہ وہاں سے کانٹے کاٹے جائیں ، نہ شکار کو ہانکا جائے، نہ گری پڑی چیز کو اٹھایا جائے الا یہ کہ اٹھانے والا مالک کو پہچانتا ہو اور وہ اسے پہنچا دے اور نہ وہاں سے سبزہ کاٹا جائے۔ سیّدنا عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! اذخر گھاس کاٹنے کی اجازت دیجیے کہ وہ لوہاروں کے لیے اور گھروں میں کام آنے کی چیز ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا اذخر کی اجازت ہے۔[2] اس حدیث سے مکہ کی حرمت اور تعظیم سے متعلق درج ذیل امور کا پتا چلا: ۱۔ حرم مکہ میں فوج کشی اور جدال و قتال منع ہے اور مکہ کی یہ حرمت تا قیامت بحال رہے گی۔ اسی طرح آپس میں جدال و قتال بھی ممنوع ہے۔ ۲۔ حرم مکہ کے شکاری جانور بھی محفوظ و مامون ہیں ۔ ان کو نہ شکار کیا جا سکتا ہے نہ شکار کے لیے انہیں ہانکا جا سکتا ہے۔ ۳۔ حرم مکہ کے درخت پودے بھی محفوظ و مامون ہیں ۔ انہیں بھی کاٹنا ممنوع ہے۔ البتہ بعض اقتصادی ضرورتوں کے پیش نظر اذخر گھاس کاٹنے کی اجازت ہے۔ ۴۔ حرم مکہ میں گری پڑی چیز اٹھانا ممنوع ہے۔ الا یہ کہ اٹھانے والا چیز کے مالک کو جانتا ہو اور وہ چیز مالک
Flag Counter