Maktaba Wahhabi

156 - 849
کو پہنچانے کا ذمہ دار بنتا ہو وہ اٹھا سکتا ہے۔ (۲)… سیّدنا جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے کہ تم میں سے کسی کے لیے جائز نہیں کہ مکہ میں ہتھیار لگائے ہوئے پھرے۔[1] (۳)… البتہ موذی جانوروں کو حرم مکہ میں مار ڈالنے کی اجازت ہے، چنانچہ ہم منیٰ میں مقیم تھے کہ ایک سانپ ہم پر کودا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے مار ڈالو۔[2] نیز سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ پانچ جانور بدذات ہیں انہیں حرم میں بھی مار ڈالنا چاہیے۔ کوا (چتکبرا)، چیل، بچھو، چوہا اور کاٹنے والا کتا۔[3] دور صحابہ میں یہ تعامل رہا ہے کہ اگر کوئی مجرم حرم میں پناہ لے لیتا تو جب تک وہ حرم میں رہتا اس سے تعرض نہ کیا جاتا تھا۔ خواہ وہ کسی حد والے گناہ کا مجرم ہو۔ یزید نے جب سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کو اپنی بیعت کے لیے مجبور کیا تو آپ نے حرم مکہ میں آ کر ہی پناہ لی تھی۔[4] عبداللہ بن عدی کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ حزورہ (مقام) پر کھڑے تھے تو کہنے لگے: (اے مکہ)! اللہ کی قسم! بے شک تو اللہ کی زمین کا بہترین مقام ہے اگر مجھے تجھ سے نکالا نہ گیا ہوتا تو میں نہ نکلتا۔[5] حج کی فرضیت و شرائط آیت کا یہ آخری حصہ حج کی فرضیت کی دلیل ہے۔ بعض کہتے ہیں : ﴿وَ اَتِمُّوا الْحَجَّ وَ الْعُمْرَۃَ لِلّٰہِ﴾ (البقرۃ: ۱۹۶) والی آیت دلیل فرضیت ہے لیکن پہلی بات زیادہ واضح ہے کئی ایک احادیث میں وارد ہے کہ حج ارکان اسلام میں سے ایک رکن ہے اس کی فرضیت پر اجماع ہے اور یہ صرف اس شخص پر زندگی میں صرف ایک بار فرض ہے جو اس کی استطاعت رکھتا ہو۔ استطاعت سے مراد یہ ہے کہ بیت اللہ شریف جانے اور واپس آنے کا خرچ اس کے پاس موجود ہو اس سفر حج میں اپنی گھر سے غیر موجودگی کے دوران اہل خانہ کو معمول کے مطابق خرچ دے کر جائے نیز راستہ پرخطر نہ ہو، یعنی اسے اپنی جان و مال کا خطرہ نہ ہو اور اس کی جسمانی صحت اس قابل ہو کہ حج اور سفر حج کی صعوبتوں کو برداشت کر سکتا ہو اگر کسی کے پاس حج کا اور اہل خانہ کا خرچ موجود ہو اور راستہ بھی پرامن ہو مگر جسمانی صحت ساتھ نہ دے سکتی ہو تو کسی تندرست شخص کو اپنی
Flag Counter