Maktaba Wahhabi

388 - 849
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ ﴿ يَوْمَئِذٍ لَّا تَنفَعُ الشَّفَاعَةُ إِلَّا مَنْ أَذِنَ لَهُ الرَّحْمَـٰنُ وَرَضِيَ لَهُ قَوْلًا ﴿١٠٩﴾ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلَا يُحِيطُونَ بِهِ عِلْمًا ﴾ ’’اس دن سفارش نفع نہ دے گی مگر جس کے لیے رحمان اجازت دے اور جس کے لیے وہ بات کرنا پسند فرمائے۔ وہ جانتا ہے جو ان کے سامنے ہے اور جو ان کے پیچھے ہے اور وہ علم سے اس کا احاطہ نہیں کرسکتے۔‘‘ سفارش کی تین شرائط اور اس کی وجوہ تفسیر:… ’’یعنی اس دن سفارش ہوگی ضرور مگر اس کے لیے تین شرائط ہوں گی ایک تو وہی شخص سفارش کر سکے گا جس کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے سفارش کرنے کی اجازت مل جائے گی، دوسرے اسی شخص کے حق میں کر سکے گا جس کے حق میں سفارش اللہ کو منظور ہوگی۔ تیسرے وہ صرف ایسی بات کے لیے ہی سفارش کر سکے گا جسے اللہ سننا پسند فرمائے گا۔‘‘ [1] (دوسری آیت) یہاں وجہ بتائی گئی ہے کہ شفاعت پر یہ پابندی کیوں ہے فرشتے ہوں یا انبیاء یا اولیاء کسی کو بھی یہ معلوم نہیں ہے اور نہیں ہو سکتا کہ کس کا ریکارڈ کیا ہے کون دنیا میں کیا کرتا رہا ہے اور اللہ کی عدالت میں کس سیرت وکردار اور کیسی کیسی ذمہ داریوں کے بار لے کر آیا ہے، اس کے برعکس اللہ کو ہر ایک کے پچھلے کارناموں اور کرتوتوں کا بھی علم ہے اور وہ یہ بھی جانتا ہے کہ اب اس کا موقف کیا ہے نیک ہے تو کیسا نیک ہے اور مجرم ہے تو کس درجے کا مجرم ہے معافی کے قابل ہے یا نہیں پوری سزا کا مستحق ہے یا تخفیف ورعایت بھی اس کے ساتھ کی جا سکتی ہے ایسی حالت میں یہ کیونکر صحیح ہو سکتا ہے کہ ملائکہ انبیاء، صلحاء کو سفارش کی کھلی جھٹ دے دی جائے اور ہر ایک جس کے حق میں جو سفارش چاہے کر دے ایک معمولی افسر اپنے ذرا سے محکمے میں اگر اپنے ہر دوست یا عزیز کی سفارش سننے لگے تو چار دن میں سارے محکمے کا ستیاناس کر کے رکھ دے گا پھر بھلا زمین آسمان کے فرمانروا سے یہ کیسے توقع کی جا سکتی ہے کہ اس کے ہاں سفارشوں کا بازار گرم ہوگا اور ہر بزرگ جا جا کر جس کو چاہیں گے بخشوا لائیں گے درآں حالے کہ ان میں سے کسی بزرگ کو بھی یہ معلوم نہیں ہے کہ جن لوگوں کی سفارش وہ کر رہے ہیں ان کے نامہ اعمال کیسے ہیں ۔‘‘ [2]
Flag Counter