Maktaba Wahhabi

169 - 849
۵۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مقابلے میں رشتہ ملانے والا رشتہ ملانے والا نہیں ہے بلکہ رشتہ ملانے والا تو وہ ہے کہ جب اس سے ناطہ توڑا جائے تو وہ اسے ملائے۔[1] ۶۔ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میرے کچھ قریبی ہیں میں ان سے رشتہ ملاتا ہوں اور وہ مجھ سے رشتہ توڑتے ہیں ۔ میں ان سے اچھا سلوک کرتا ہوں اور وہ مجھ سے برا سلوک کرتے ہیں میں ان سے حوصلہ سے پیش آتا ہوں اور وہ میرے ساتھ جاہلوں کا سا برتاؤ کرتے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر بات ایسے ہی ہے جیسے تم کہہ رہے ہو تو گویا تم ان کے منہ میں گرم راکھ ڈال رہے ہو اور جب تک تم اس پر قائم رہو گے ان کے مقابلے میں اللہ کی طرف سے تمہارے ساتھ ہمیشہ ایک مددگار رہے گا۔[2] ۷۔ سیّدہ اسماء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جس زمانہ میں آپ کی (قریش سے) صلح تھی اس دوران میری ماں (میرے پاس) آئیں اور وہ اسلام سے بے رغبت تھیں ۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کیا میں اس سے صلہ رحمی کر سکتی ہوں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں ۔[3] ۸۔ سیّدنا ابو ایوب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے آپ سے پوچھا: اے اللہ کے رسول! مجھے ایسا عمل بتائیے جو مجھے جنت میں لے جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی عبادت کرو اور اس میں ذرا بھی شرک نہ کرنا، نماز قائم کرو، زکوٰۃ ادا کرو اور صلہ رحمی کرو۔[4] ۹۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی گناہ بغاوت اور قطع رحمی سے زیادہ اس بات کا اہل نہیں کہ اللہ اسے دنیا میں بھی فوراً سزا دے اور ساتھ ہی ساتھ آخرت میں بھی اس کے لیے عذاب بطور ذخیرہ رکھے۔[5] لغوی توضیح (’’یَتَامٰی‘‘ کی واحد ’’یَتِیْمٌ‘‘ ہے) اور یتیم کہتے ہیں جس کا باپ نہ ہو اور شرع نے اس لفظ کو اس ذات کے ساتھ خاص کیا ہے جو بلوغت کو نہ پہنچی ہو۔[6] اور الحُوْب یہ گناہ کو کہتے ہیں ۔ حاب الرجل یحوب حوبا یہ تب بولا جاتا ہے جب کوئی گناہ کرے، اصل میں یہ لفظ اونٹ کو ڈانٹ پلانے کے لیے ہے۔ چنانچہ گناہ کو حوب اس لیے کہتے ہیں کیونکہ اس
Flag Counter