يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِن جَلَابِيبِهِنَّ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَن يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۗ وَكَانَ اللَّـهُ غَفُورًا رَّحِيمًا ﴾ ’’اے نبی! اپنی بیویوں اور اپنی بیٹیوں اور مومنوں کی عورتوں سے کہہ دیجیے کہ وہ اپنی چادروں کا کچھ حصہ اپنے آپ پر لٹکا لیا کریں ۔ یہ زیادہ قریب ہے کہ وہ پہچانی جائیں تو انھیں تکلیف نہ پہنچائی جائے اور اللہ ہمیشہ سے بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والاہے۔‘‘ جلابیب کیا ہے؟ تفسیر:…یہ جلباب کی جمع ہے اور یہ اس کپڑے کو کہا جاتا ہے جو دوپٹے کے اوپر اوڑھا جاتا ہے۔[1] شان نزول سدی رحمہ اللہ کا قول ہے کہ فاسق لوگ اندھیری راتوں میں راستے سے گزرنے والی عورتوں پر آوازے کستے تھے اس لیے نشان ہوگیا کہ گھر گر ہست عورتوں اورلونڈیوں باندیوں وغیرہ میں تمییز ہو جائے اور ان پاکدامن عورتوں پر کوئی لب نہ ہلا سکے۔[2] چہرے کا پردہ سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : ’’ اللہ تعالیٰ مسلمان عورتوں کو حکم دیتا ہے کہ جب وہ اپنے کسی کام کاج کے لیے باہر نکلیں تو وہ جو چادر اوڑھتی ہیں اسے سر پر سے جھکا کر منہ ڈھک لیا کریں صرف ایک آنکھ کھلی رکھیں ۔‘‘ امام محمد بن سیرین رحمہ اللہ کے سوال پر حضرت عبیدہ سلمانی رحمہ اللہ (یہ فقہ وقضا میں قاضی شریح کے ہم پلہ مانے جاتے تھے یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں مسلمان ہو چکے تھے مگر حاضر خدمت نہ ہو سکے اور سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں مدینہ آئے اور یہیں کے ہو رہے۔)[3] نے اپنا چہرہ اور سر ڈھانک کر اور آنکھ کھلی رکھ کر دکھا دیا کہ یہ مطلب اس آیت کا ہے۔[4] علامہ ابوبکر جصاص رحمہ اللہ کہتے ہیں : ’’یہ آیت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ جو ان عورت کو اجنبیوں سے اپنا چہرہ چھپانے کا حکم ہے اور اسے گھر سے نکلتے وقت ستر اور عفت مآبی کا اظہار کرنا چاہیے تاکہ مشتبہ سیرت وکردار کے لوگ اسے دیکھ کر کسی طمع میں مبتلا نہ ہوں ۔‘‘ [5] |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |