مردوں سے آشنائی کی تہمتیں لگائے اور اس طرح کے قصے لوگوں میں پھیلائے کیونکہ عورتوں میں خاص طور پر ان باتوں کے چرچے کرنے کی بیماری پائی جاتی ہے۔ دوسرا یہ کہ ایک عورت بچہ تو کسی کا جنے اور شوہر کو یقین دلائے کہ یہ تیرا ہی ہے۔ ابو داؤد میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ جو عورت کسی خاندان میں کوئی ایسا بچہ گھسا لائے جو اس خاندان کا نہیں ہے اس کا اللہ سے کوئی واسطہ نہیں ہے اور اللہ اسے کبھی جنت میں داخل نہیں فرمائے گا۔[1] اطاعت صرف نیک کاموں میں ہے (وَ لَا یَعْصِیْنَکَ فِیْ مَعْرُوْفٍ) اس مختصر فقرے میں دو بڑے اہم قانونی نکات بیان کیے گئے ہیں : پہلا نکتہ یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت پر بھی اطاعت فی المعروف کی قید لگائی گئی ہے حالانکہ حضور کے بارے میں اس امر کے کسی ادنیٰ شبہے کی بھی گنجائش نہ تھی کہ آپ کبھی منکر کا حکم دے سکتے ہیں اس سے خود بخود یہ واضح ہو گیا کہ دنیا میں کسی مخلوق کی اطاعت قانون خداوندی کے حدود سے باہر جا کر نہیں کی جا سکتی دوسری بات جو آئینی اعتبار سے بڑی اہمیت رکھتی ہے یہ کہ اس آیت میں پانچ منفی احکام دینے کے بعد مثبت حکم صرف ایک ہی دیا گیا ہے۔ صرف یہ عہد لیا گیا ہے کہ جنس نیک کام کا بھی حضور حکم دیں گے اس کی پیروی تمہیں کرنی ہوگی۔[2] (یَآ اَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَوَلَّوْا قَوْمًا غَضِبَ اللّٰہُ عَلَیْہِمْ) یہ کافروں کے سبھی گروہ ہیں ۔ (قَدْ یَئِسُوْا مِنَ الْاٰخِرَۃِ) یعنی اپنے کفر کی وجہ سے آخرت پر بالکل بھی یقین نہیں رکھتے۔ (کَمَا یَئِسَ الْکُفَّارُ مِنْ اَصْحَابِ الْقُبُوْرِ) یعنی جس طرح یہ اپنے مردوں کے دوبارہ اٹھنے سے مایوس ہیں کیونکہ ان کا عقیدہ ہے کہ انہوں نے اٹھنا نہیں ہے۔[3] |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |