﴿ وَلَا تَنكِحُوا الْمُشْرِكَاتِ حَتَّىٰ يُؤْمِنَّ ۚ وَلَأَمَةٌ مُّؤْمِنَةٌ خَيْرٌ مِّن مُّشْرِكَةٍ وَلَوْ أَعْجَبَتْكُمْ ۗ وَلَا تُنكِحُوا الْمُشْرِكِينَ حَتَّىٰ يُؤْمِنُوا ۚ وَلَعَبْدٌ مُّؤْمِنٌ خَيْرٌ مِّن مُّشْرِكٍ وَلَوْ أَعْجَبَكُمْ ۗ أُولَـٰئِكَ يَدْعُونَ إِلَى النَّارِ ۖ وَاللَّـهُ يَدْعُو إِلَى الْجَنَّةِ وَالْمَغْفِرَةِ بِإِذْنِهِ ۖ وَيُبَيِّنُ آيَاتِهِ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ ﴾ ’’اور مشرک عورتوں سے نکاح نہ کرو، یہاں تک کہ وہ ایمان لے آئیں اور یقینا ایک مومن لونڈی کسی بھی مشرک عورت سے بہتر ہے، خواہ وہ تمھیں اچھی لگے اور نہ (اپنی عورتیں ) مشرک مردوں کے نکاح میں دو، یہاں تک کہ وہ ایمان لے آئیں اور یقینا ایک مومن غلام کسی بھی مشرک مرد سے بہتر ہے، خواہ وہ تمھیں اچھا معلوم ہو۔ یہ لوگ آگ کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ اپنے حکم سے جنت اور بخشش کی طرف بلاتا ہے اور لوگوں کے لیے اپنی آیات کھول کر بیان کرتا ہے، تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں ۔‘‘ تفسیر:… ’’مشرکہ عورتوں سے نکاح نہ کرو۔‘‘ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ اللہ نے اس سے اہل کتاب کی عورتوں کو مستثنیٰ رکھا ہے۔ فرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ الْمُحْصَنٰتُ مِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتَابَ﴾ (المائدۃ: ۵) ’’اور اہل کتاب کی پاک دامن عورتوں سے نکاح جائز ہے۔‘‘ ’’مشرکات‘‘ سے یہاں بت پرست عورتیں مراد ہیں ۔[1] کیسی عورت سے شادی کی جائے؟ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’چار باتیں دیکھ کر عورت سے نکاح کیا جاتا ہے ایک تو مال دوسرا حسب و نسب، تیسرا جمال و خوب صورتی اور چوتھا دین۔ تم دین داری دیکھو۔‘‘[2] مشرکہ سے نکاح ممنوع کیوں ؟ عورت اور مرد کے درمیان نکاح کا تعلق صرف ایک شہوانی تعلق ہی نہیں بلکہ وہ ایک گہرا تمدنی، اخلاقی اور قلبی تعلق ہے اور غالب امکان اس امر کا ہے کہ ایسے ازدواج سے اسلام اور کفر و شرک کی ایک ایسی معجون مرکب اس گھر اور اس خاندان میں پرورش پائے گی، جس کو غیر مسلم خواہ کتنا ہی پسند کریں مگر اسلام کسی صورت اسے پسند کرنے کے لیے تیار نہیں ۔[3] |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |