متکبرانہ چال چلنا سوال : متکبرانہ چال بارے اسلام سے کیا رہنمائی ملتی ہے؟ جواب : متکبرانہ چال چلنے والے کو اللہ عزوجل قرآن میں فرماتے ہیں : ﴿لَا تَمْشِ فِی الْاَرْضِ مَرَحًا﴾ (بنی اسرائیل: ۳۷) ’’زمین پر اکڑ کر نہ چل یقینا نہ تو تو زمین پھاڑ سکتا ہے اور نہ پہاڑوں کی بلندیاں سر کر سکتا ہے؟ حدیث میں ہے: ایک شخص جوڑا پہنے اتراتا ہوا چلا جا رہا تھا، جو وہیں زمین میں دھنسا دیا گیا جو آج تک دھنستا ہوا جا رہا ہے۔[1] لفظ ’’سبحان‘‘ کی حقیقت سوال : لفظ ’’سبحان‘‘ کی کیا حقیقت ہے؟ جواب : ’’سبَح‘‘ کا لغوی معنی کسی چیز کے پانی یا ہوا تیز یا اور تیزی سے گزر جانا ہے۔[2] پھر اس لفظ کا استعمال کسی کام کو سرعت سے انجام دینے کے لیے بھی ہونے لگا جیسے ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اِِنَّ لَکَ فِی النَّہَارِ سَبْحًا طَوِیْلًاo﴾ (المزمل: ۷) ’’دن کے وقت تو آپ کو اور بہت سے کام ہوتے ہیں ۔‘‘ اور سبحان کا لفظ سبح کا مصدر ہے، جیسے غفر سے غفران ہے اور اس میں مبالغہ پایا جاتا ہے۔[3] مبلّغہ کے اوصاف و اخلاق سوال : ایک داعیہ مبلغہ کو کیسا لب ولہجہ استعمال کرنا چاہیے؟ جواب : اللہ عزوجل کا فرمان ہے: ﴿وَ قُلْ لِّعِبَادِیْ یَقُوْلُوا الَّتِیْ ہِیَ اَحْسَنُ﴾ (بنی اسرائیل: ۵۳) ’’اور میرے بندوں سے کہہ دو وہ بات کریں جو اچھی ہو بلا شبہ شیطان ان کے درمیان فساد ڈال دیتا ہے بلا شبہ شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے۔‘‘ چنانچہ ہر شخص کو چاہیے کہ خطاب کے وقت اس کے لہجے میں نرمی اور الفاظ میں شیرینی ہونی چاہیے، تندوتیز اور غصہ والا لہجہ یا تلخ الفاظ استعمال کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے، خواہ یہ خطاب باہمی گفتگو کے سلسلے میں ہو یا دعوت دین کے سلسلے میں کیونکہ لہجہ یاالفاظ میں درشتی سے مخاطب کے دل میں ضد اور عداوت پیدا |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |