Maktaba Wahhabi

347 - 849
سورۃ یوسف زمانہ و سبب نزول اس سورت کے مضمون سے مترشح ہوتا ہے کہ یہ بھی زمانہ قیام مکہ کے آخری دور میں نازل ہوئی ہو گی جبکہ قریش کے لوگ اس مسئلے پر غور کر رہے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کر دیں یا جلا وطن کریں یا قید کریں ۔ اس زمانے میں بعض کفار مکہ نے (غالباً یہودیوں کے اشارے پر) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا امتحان لینے کے لیے آپ سے سوال کیا کہ بنی اسرائیل کے مصر جانے کا کیا سبب ہوا۔ چونکہ اہل عرب اس قصے سے ناواقف تھے اس کا نام و نشان تک ان کے ہاں کی روایات میں نہ پایا جاتا تھا اور خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے بھی اس سے پہلے کبھی اس کا ذکر نہ سنا گیا تھا اس لیے انہیں توقع تھی کہ آپ یا تو اس کا مفصل جواب نہ دے سکیں گے یا اس وقت ٹال مٹول کر کے بعد میں کسی یہودی سے پوچھنے کی کوشش کریں گے اور اس طرح آپ کا بھرم کھل جائے گا لیکن اس امتحان میں انہیں منہ کی کھانا پڑی۔ مقاصد نزول اس طرح یہ قصہ دو اہم مقاصد کے لیے نازل فرمایا گیا تھا: ایک یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا ثبوت اور وہ بھی مخالفین کا منہ مانگا ثبوت فراہم کیا جائے اور ان کے تجویز کردہ امتحان میں یہ ثابت کر دیا جائے کہ آپ سنی سنائی باتیں بیان نہیں کرتے بلکہ فی الواقع آپ کو وحی کے ذریعے سے علم حاصل ہوتا ہے۔ مباحث و مسائل (قرآن کریم) وہ اس پوری داستان میں یہ بات نمایاں کر کے دکھاتا ہے کہ حضرت ابراہیم، حضرت اسحاق، حضرت یعقوب اور حضرت یوسف علیہم السلام کا دین وہی تھا جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا تھا اور اسی چیز کی طرف وہ بھی دعوت دیتے تھے جس کی طرف آج محمد صلی اللہ علیہ وسلم دے رہے ہیں ۔ پھر وہ ایک طرف یعقوب و یوسف کے کردار اوردوسری طرف بردران یوسف، قافلہ تجار، اس کی بیوی و بیگمات اور حکام مصر کے کردار کو آمنے سامنے رکھ دیتا ہے کہ دیکھو کون لائق اتباع ہے۔
Flag Counter