Maktaba Wahhabi

168 - 849
مانو اور ان سے اچھا سلوک کرو۔[1] اس سورت کا آغاز اس آیت سے غالباً اس لیے کیا جا رہا ہے کہ اس سورت کا بیشتر حصہ عائلی اور معاشرتی قوانین پر مشتمل ہے، نیز اس آیت سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ انسانی سطح پر سب انسان ایک دوسرے کے برابر ہیں ، لہٰذا ہر ایک سے حسن سلوک سے پیش آنا ضروری ہے۔ صلہ رحمی کی تاکید اور فضیلت قریبی رشتہ داروں سے نیکی کا سلوک کرنا بہت بڑا نیکی کا کام ہے اور ان تعلقات کو بگاڑنا، خراب کرنا یا توڑنا گناہ کبیرہ ہے اس سلسلہ میں چند احادیث ملاحظہ فرمائیے: ۱۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رحم رحمن سے نکلا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے رحم سے کہا: جو تجھے ملائے گا میں اسے ملاؤں گا اورجو تجھے قطع کرے گا میں اسے قطع کروں گا۔[2] فراخیٔ رزق کا نسخہ ۲۔ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص چاہتا ہو کہ اس کے رزق میں فراخی ہو اور اس کی عمر لمبی ہو اسے صلہ رحمی کرنی چاہیے۔[3] ۳۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قطع رحمی کرنے والا جنت میں نہیں جائے گا۔[4] ۴۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب اللہ تعالیٰ مخلوق کی تخلیق سے فارغ ہوا تو رحم نے کہا (اے اللہ) قطع رحمی سے تیری پناہ طلب کرنے کا یہی موقع ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ہاں ! کیا تو اس بات سے راضی نہیں کہ میں اسے ہی ملاؤں جو تجھے ملائے اور اسے توڑوں جو تجھے توڑے؟ رحم نے کہا: ہاں ، اے میرے رب! اللہ تعالیٰ نے فرمایا: تیری یہ بات منظور ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر چاہو تو (دلیل کے طور پر) یہ آیت پڑھ لو: ﴿فَہَلْ عَسَیْتُمْ اِِنْ تَوَلَّیْتُمْ اَنْ تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ وَتُقَطِّعُوْا اَرْحَامَکُمْ﴾ (محمد: ۲۲) ’’پھر یقینا تم قریب ہو اگر تم حاکم بن جاؤ کہ زمین میں فساد کرو اور اپنے رشتوں کو بالکل ہی قطع کر دو ۔‘‘[5]
Flag Counter