﴿ذَٰلِكَ وَمَن يُعَظِّمْ شَعَائِرَ اللَّـهِ فَإِنَّهَا مِن تَقْوَى الْقُلُوبِ ﴿٣٢﴾ لَكُمْ فِيهَا مَنَافِعُ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى ثُمَّ مَحِلُّهَا إِلَى الْبَيْتِ الْعَتِيقِ﴾ ’’یہ اور جو اللہ کے نام کی چیزوں کی تعظیم کرتا ہے تو یقینا یہ دلوں کے تقویٰ سے ہے۔ تمھارے لیے ان میں ایک مقرر وقت تک کئی فائدے ہیں ، پھر ان کے حلال ہونے کی جگہ اس قدیم گھر کی طرف ہے۔‘‘ قربانی کے جانور اور حجاج تفسیر:… اللہ کے شعائر کی جن میں قربانی کے جانور بھی شامل ہیں ، حرمت وعزت بیان ہو رہی ہے کہ احکام الٰہی پر عمل کرنا اللہ کے فرمان کی توقیر کرنا ہے۔ سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں یعنی قربانی کے جانوروں کو فربہ اور عمدہ کرنا، سیّدنا سہل رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ہم قربانی کے جانور کو پال کر فربہ اور عمدہ کرتے تھے تمام مسلمانوں کا یہی دستور تھا۔[1] سیّدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ ہم قربانی کے لیے جانور خریدتے وقت اس کی آنکھوں کو اور کانوں کو اچھی طرح دیکھ لیا کریں اور آگے سے کٹے ہوئے کان والے پیچھے سے کٹے ہوئے کان والے لمبائی میں چرے ہوئے کان والے یا سوراخ دار کان والے کی قربانی نہ کریں ۔[2] نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث میں ہے کہ چار قسم کے عیب دار جانور کی قربانی جائز نہیں ، کانا جانور جس کا بھینگا پن ظاہر ہو اور وہ بیمار جانور جس کی بیماری کھلی ہوئی ہو اور وہ لنگڑا جس کا لنگڑا پن ظاہر ہو اور وہ دبلا پتلا مریل جانور جو گودے کے بغیر کا ہوگیا ہو۔[3] پس ان کل عیوب والے جانوروں کی قربانی ناجائز ہے۔ ہاں اگر قربانی کے لیے صحیح سالم بے عیب جانور مقرر کر دینے کے بعد اتفاقاً اس میں کوئی ایسی بات آجائے۔ مثلاً لنگڑا وغیرہ ہو جائے تو حضرت امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک اس کی قربانی بلا شبہ جائز ہے۔ امام ابوحنیفہ اس کے خلاف ہیں ۔[4] |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |