بیوی بھی بمشکل برداشت کرتا ہے اور وہ بہتر یہی سمجھتا ہے کہ بیوی ایک بھی نہ ہو اور سفاح یا بدکاری سے ہی کام چلتا رہے۔ لیکن اسلام سب سے زیادہ زور ہی مرد اور عورت کی عفت پر دیتا ہے اور ہر طرح کی فحاشی کو مذموم فعل قرار دیتا ہے اورمعیار زندگی کو بلند کرنے کی بجائے سادہ زندگی گزارنے کی تعلیم دیتا ہے، اسی لیے اس نے اقتصادات اور حالات کے مطابق چار بیویوں تک کی اجازت دی ہے۔ اب بتائیے کہ اس مغربی تخیل اور اسلامی تخیل میں مطابقت کی کوئی صورت پیدا کی جا سکتی ہے؟ نکاح ثانی کے لیے پہلی بیوی سے اجازت لینے کا قانون اسی مغربی تخیل سے اور ’’مہذب خواتین‘‘ کے مطالبے سے متاثر ہو کر صدر ایوب کے دور میں پاکستان میں مسلم عائلی قوانین کا آرڈیننس ۱۹۶۱ء پاس ہوا جس میں ایک شق یہ بھی تھی کہ اگر مرد شادی شدہ ہو اور دوسری شادی کرنا چاہتا ہو تو وہ سب سے پہلے اپنی پہلی بیوی سے اس دوسری شاد کی رضامندی اور اجازت تحریراً حاصل کرے پھر ثالثی کونسل سے اجازت نامہ حاصل کرے اور اگر ثالثی کونسل بھی اجازت دے تو تب ہی وہ دوسری شادی کر سکتا ہے جیسا کہ اس آرڈیننس کی شق نمبر ۲۱ اور ۲۲ سے واضح ہوتا ہے گویا حکومت نے نکاحِ ثانی پر ایسی پابندیاں لگا دیں کہ کوئی شخص کسی انتہائی مجبوری کے بغیر دوسری شادی کے بارے سوچ بھی نہیں سکتا اور عملاً اس اجازت کو ختم کر دیا جو اللہ تعالیٰ نے مرد کو دی تھی کیونکہ کوئی عورت یہ گوارا نہیں کر سکتی کہ اس کے گھر میں اس کی سوکن آ جائے۔ اب جو لوگ دوسری شادی کرنا چاہتے تھے اور پہلی بیوی کے رویے سے نالاں تھے یا کسی اور مقصد کے لیے دوسری شادی ضروری سمجھتے تھے انہوں نے اس غیر فطری پابندی کا آسان حل یہ سوچا کہ پہلی بیوی کو طلاق دے کر رخصت کر دیا جائے اور بعد میں آزادی سے دوسری شادی کر لی جائے اس طرح جو قانون عورتوں کی محافظت کی غرض سے بنایا گیا تھا وہ خود انہی کی پریشانی کا موجب بن گیا کیونکہ اللہ کے احکام کی ایسی غیر فطری تاویل اللہ کی آیات کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے اور ایسے معاشرے کو اس کی سزا مل کر رہتی ہے۔ ایک عورت اور چار شوہر پھر کچھ دریدہ دہن مغرب زدہ آزاد خیال عورتوں نے یہ اعتراض بھی جڑ دیا کہ یہ بھلا کہاں کا انصاف ہے کہ مرد تو چار چار عورتوں سے شادی رچا لے اور عورت صرف ایک ہی مرد پر اکتفا کرے؟ اور یہ تو ظاہر ہے کہ ایسا اعتراض کوئی ایسی حیا باختہ عورت ہی کر سکتی ہے جو یہ چاہتی ہے کہ اسے بیک وقت کم از کم چار مردوں تک سے نکاح کی اجازت ہونی چاہیے۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ جنسی خواہش جیسے انسانوں میں ہوتی ہے ویسے ہی حیوانوں میں بھی ہوتی ہے اور مرد کو تو چار بیویوں کی اجازت ہے جبکہ ہم گوالوں کے ہاں دیکھتے ہیں |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |