اللہ مسلمانوں کو ہدایت کرتا ہے کہ قسموں کو عہد و پیمان کو مکاری کا ذریعہ نہ بناؤ ورنہ ثابت قدمی کے بعد پھسل جاؤ گے جیسے کوئی سیدھی راہ سے بھٹک جائے اور تمہارا کام اوروں کے بھی راہ حق سے ہٹ جانے کا سبب بن جائے گا جس کا بدترین وبال تم پر پڑے گا کیونکہ کفار جب دیکھیں گے کہ مسلمانوں نے عہد کر کے توڑ دیا ہے وعدے کا خلاف کیا ہے تو انہیں دین پر وثوق و اعتماد نہ رہے گا پس وہ اسلام قبول کرنے سے رک جائیں گے اور چونکہ ان کے اس رکنے کے باعث تم بنو گے اس لیے تمہیں بڑا عذاب ہو گا اور سخت سزا دی جائے گی۔[1] ﴿وَ لَا تَشْتَرُوْا بِعَہْدِ اللّٰہِ ثَمَنًا قَلِیْلًا﴾ یعنی اپنے عہدوں کے عوض تھوڑا سا حقیر سا معاوضہ قبول نہیں کرو دنیا کا ہر قسم کا سامان چاہے وہ کثرت کی صورت میں ہو تھوڑا ہی ہے کیونکہ وہ ختم ہو جانے والا زائل ہو جانے والا تھوڑا ہے اور اسی لیے اللہ عزوجل نے دنیاوی سامان کو تھوڑا کر کے بیان کرنے کے بعد بتایا کہ جو اللہ کے پاس ہے وہ بہتر ہے سو فرمایا: ﴿اِنَّمَا عِنْدَ اللّٰہِ ہُوَ خَیْرٌ لَّکُمْ﴾ ’’سوائے اس کے نہیں اللہ کے پاس جو ہے وہ تمہارے لیے بہتر ہے۔‘‘[2] ایک وضاحت اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو حکم دیتا ہے کہ عہد و پیمان کی حفاظت کریں ، قسموں کو پورا کریں ، توڑیں نہیں ۔ قسموں کو نہ توڑنے کی تاکید کی اور آیت میں فرمایا کہ قسم توڑنے کا کفارہ ہے قسموں کی پوری حفاظت کرو۔ پس ان آیتوں میں یہ حکم ہے اور بخاری کی حدیث میں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : و اللہ! میں جس چیز پر قسم کھا لوں اور پھر اس کے خلاف میں بہتری دیکھوں تو ان شاء اللہ ضرور اس نیک کام کو کروں گا اور اپنی قسم کا کفارہ دے دوں گا۔[3] مندرجہ بالا آیتوں اور احادیث میں کچھ فرق نہ سمجھا جائے وہ قسمیں اور عہد و پیمان جو آپس کے معاہدے اور وعدے کے طور پر ہوں ان کا پورا کرنا تو بے شک بے حد ضروری ہے اور جو قسمیں ترغیب اور روکنے کے لیے زبان سے نکل جائیں وہ بے شک کفارہ دے کر ٹوٹ سکتی ہے۔[4] |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |