﴿ وَلَا تَجْعَلُوا اللَّـهَ عُرْضَةً لِّأَيْمَانِكُمْ أَن تَبَرُّوا وَتَتَّقُوا وَتُصْلِحُوا بَيْنَ النَّاسِ ۗ وَاللَّـهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ ﴿٢٢٤﴾ لَّا يُؤَاخِذُكُمُ اللَّـهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ وَلَـٰكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا كَسَبَتْ قُلُوبُكُمْ ۗ وَاللَّـهُ غَفُورٌ حَلِيمٌ ﴿٢٢٥﴾ لِّلَّذِينَ يُؤْلُونَ مِن نِّسَائِهِمْ تَرَبُّصُ أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ ۖ فَإِن فَاءُوا فَإِنَّ اللَّـهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿٢٢٦﴾ وَإِنْ عَزَمُوا الطَّلَاقَ فَإِنَّ اللَّـهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ ﴾ ’’اور اللہ کو اپنی قسموں کا نشانہ نہ بناؤ، (اس سے بچنے کے لیے) کہ تم نیکی کرو اور (گناہ سے) بچو اور لوگوں کے درمیان اصلاح کرو، اور اللہ سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والاہے۔ اللہ تمھیں تمھاری قسموں میں لغو پر نہیں پکڑتا، بلکہ تمھیں اس پر پکڑتا ہے جو تمھارے دلوں نے کمایا اور اللہ بے حد بخشنے والا، نہایت بردبارہے۔ان لوگوں کے لیے جو اپنی عورتوں سے قسم کھا لیتے ہیں ، چار مہینے انتظار کرنا ہے، پھر اگر وہ رجوع کر لیں تو بے شک اللہ بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔ اور اگر طلاق کا پختہ ارادہ کر لیں تو بے شک اللہ سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔‘‘ غلط کام کی قسم توڑنا اور اس کا کفارہ تفسیر:… یعنی کوئی اچھا کام نہ کرنے پر اللہ کی قسم کھاکر اللہ کے نام کو بدنام نہ کرو جیسے یہ قسم کہ ماں باپ سے نہ بولوں گا، بیوی کے ساتھ اچھا سلوک نہ کروں گا وغیرہ بلکہ قسم توڑ کر کفارہ دے دینا چاہیے۔[1] چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدنا عبدالرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ ’’اگر تو کسی کام کی قسم اٹھائے پھر اس کے خلاف کرنا بہتر سمجھے تو اپنی قسم کا کفارہ دے دے اور جسے بہتر سمجھے وہی کر۔‘‘[2] ایلاء اور اس کے احکام ایلاء کہتے ہیں قسم کو، اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے مجامعت نہ کرنے کی ایک مدت تک کے لیے قسم کھا لے تو دو صورتیں ہیں یا تو وہ مدت چار مہینے سے کم ہو گی یا زیادہ ہو گی۔[3] اب جس نے قسم اٹھائی کہ وہ اپنی بیوی سے مجامعت نہیں کرے گا اس نے کسی مدت کی قید ہی نہ لگائی ہو یا چار مہینے سے زیادہ کی قید لگا لی ہو تو ہماری ذمہ داری ہے کہ اسے چار مہینے تک مہلت دیں جب مدت گزر جائے |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |