سورۃ التوبۃ تعارف یہ ایک سو تیس آیتوں پر مشتمل ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایک سو ستائیس آیتیں ہیں ۔ نیز اس کے کئی ایک نام ہیں جن میں سے ایک سورۂ توبہ ہے کیونکہ اس میں مومنوں کی توبہ کا ذکر ہے۔ یہ مدنی سورت ہے۔ قرطبی کہتے ہیں : اس پر اتفاق ہے۔ ابو الشیخ اور ابن مردویہ براء سے روایت کرتے ہیں کہ ان کا کہنا ہے کہ آخری آیت ﴿یَسْتَفْتُوْنَکَ قُلِ اللّٰہُ یُفْتِیْکُمْ فِی الْکَلَالَۃِ﴾ (النساء: ۱۷۶) ہے اور آخری سورت جو مکمل طور پر نازل ہوئی وہ براء ۃ ہے۔[1] سورۂ توبہ کے آغاز میں بسم اللہ نہ لکھنے کی وجہ سورۂ توبہ کا نام سورہ براء ۃ بھی ہے جو اس سورت کا ابتدائی لفظ ہے۔ یہ سورہ براء ۃ، سورۂ انفال کے بہت بعد، یعنی ۹ ہجری میں نازل ہوئی لیکن چونکہ ان دونوں کے مضامین آپس میں بہت حد تک ملتے جلتے ہیں اور یہ سب مضامین کافروں ، مشرکوں سے جنگ، معاہداتِ صلح اور اسلام کی سربلندی سے متعلق ہدایات و احکام پر مشتمل ہیں ، لہٰذا ان کو یکجا کر دیا گیا ہے اور ان کے درمیان بسم اللہ الرحمن الرحیم نہیں لکھی جاتی جو کہ دو سورتوں کے الگ الگ ہونے کی علامت ہے۔ نہ ہی اس سورت کی ابتداء میں بسم اللہ الرحمن الرحیم نازل ہوئی، نہ ہی کبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھی تھی اور وہی دستور آج تک مصاحف کی کتابت میں ملحوظ رکھا جاتا ہے۔[2] تاریخی پس منظر زمانہ نزول کی تعیین کے بعد ہمیں اس سورت کے تاریخی پس منظر پر ایک نگاہ ڈال لینی چاہیے۔ جس سلسلۂ واقعات سے اس کے مضامین کا تعلق ہے، اس کی ابتدا صلح حدیبیہ سے ہوتی ہے۔ حدیبیہ تک چھ سال کی مسلسل جدوجہد کا نتیجہ اس شکل میں رونما ہو چکا تھا کہ عرب کے تقریباً ایک تہائی حصہ میں اسلام ایک منظم سوسائٹی کا دین، ایک مکمل تہذیب و تمدن اور ایک کامل بااختیار ریاست بن گیا تھا۔ حدیبیہ کی صلح جب واقع |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |