Maktaba Wahhabi

166 - 849
سورۃ النساء زمانۂ نزول یہ ساری کی ساری مدنی سورت ہے۔ امام قرطبی رحمہ اللہ کہتے ہیں : سوائے ایک آیت کے وہ مکہ میں فتح والے سال عثمان بن طلحہ کعبے کے کنجی بردار کے بارے نازل ہوئی اور وہ یہ فرمان تعالیٰ ہے: ﴿اِنَّ اللّٰہَ یَاْمُرُکُمْ اَنْ تُؤَدُّوا الْاَمٰنٰتِ اِلٰٓی اَہْلِہَا﴾ (النساء: ۵۸) صحیح بخاری میں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے وہ فرماتی ہیں کہ سورۃ النساء اسی وقت نازل ہوئی جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھی۔‘‘ یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے تعلق قائم کر چکے تھے اور اس بات میں علماء کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے مدینہ میں تعلق قائم کیا تھا۔[1] یہ سورت متعدد خطبوں پر مشتمل ہے جو غالباً ۳ ہجری کے اواخر سے لے کر ۴ ہجری کے اواخر یا ۵ ہجری کے اوائل تک مختلف اوقات میں نازل ہوئے ہیں ۔ اگرچہ یہ تعین کرنا مشکل ہے کہ کس مقام سے کس مقام تک کی آیات ایک سلسلہ تقریر میں نازل ہوئی تھی اور ان کا ٹھیک زمانہ نزول کیا ہے، لیکن بعض احکام اور واقعات کی طرف بعض اشارے ایسے ہیں جن کے نزول کی تاریخیں ہمیں روایات سے معلوم ہو جاتی ہیں ۔ … مثلاً ہمیں معلوم ہے کہ وراثت کی تقسیم اور یتیموں کے حقوق کے متعلق ہدایات جنگ احد کے بعد نازل ہوئی تھیں ۔ … روایات میں صلوٰۃ الخوف کا ذکر ہمیں غزوہ ذات الرقاع میں ملتا ہے جو ۴ ہجری میں ہوا تھا۔ … مدینہ سے بنی نضیر کا اخراج ربیع الاول ۴ ہجری میں ہوا اس لیے غالب گمان ہے کہ وہ خطبہ اس سے پہلے قریبی زمانے میں نازل ہوا ہو گا۔ … پانی نہ ملنے کی وجہ سے تیمم کی اجازت غزوہ بنی مصطلق کے موقع پر دی گئی تھی جو ۵ ہجری میں ہوا۔ اس لیے وہ خطبہ جس میں تیمم کا ذکر ہے اس سے متصل عہد کا سمجھنا چاہیے۔[2]
Flag Counter