پھر فرماتے میرا بھی اس میں وہی حق ہے جو تم میں سے کسی ایک کا، خیانت سے بچو خیانت کرنے والے کی رسوائی قیامت کے دن ہو گی۔ سوئی دھاگے تک پہنچا دو اور اس سے حقیر چیز بھی۔ اللہ تعالیٰ کی راہ میں نزدیک والوں اور دور والوں سے جہاد کرو۔ وطن میں بھی اور سفر میں بھی یہ جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے۔ جہاد کی وجہ سے اللہ تعالیٰ مشکلات سے اور رنج و غم سے نجات دیتا ہے۔ اللہ کی حدیں نزدیک و دور والوں میں جاری کرو اللہ کے بارے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت تمہیں نہ روکے۔[1] حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عامل بنا کر بھیجنا چاہا تو فرمایا اے ابو مسعود! جاؤ ایسا نہ ہو کہ میں تمہیں قیامت کے دن اس حال میں پاؤں کہ تمہاری پیٹھ پر اونٹ ہو جو آواز نکال رہا ہو جسے تم نے خیانت سے لے لیا ہو میں نے کہا: حضور پھر تو میں نہیں جاتا۔ آپ نے فرمایا: اچھا میں تمہیں زبردستی بھیجتا بھی نہیں ۔[2] یہاں خاص طور پر خیانت انبیاء کو بیان کرنا باوجود اس بات کے کہ ائمہ، سلاطین اور امراء کی خیانت بھی حرام ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ انبیاء کی خیانت ایک سخت گناہ ہے اور عظیم بوجھ ہوا کرتی ہے۔﴿وَمَنْ یَّغْلُلْ یَاْتِ بِمَا غَلَّ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ﴾ یعنی وہ اسے اپنی پشت پر اٹھائے ہوئے لائے گا جیسا کہ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیحاً مروی ہے، چنانچہ اللہ اسے ساری مخلوق کے سامنے رسوائی سے دوچار کرے گا۔ نیز یہ جملہ خیانت کی تحریم کی تاکید اور اس سے نفرت دلانے کو اپنے ضمن میں بایں طور لیے ہوئے ہے کہ اس گناہ کا مرتکب سب حاضرین کے سامنے سزا سے دوچار کیا جائے گا۔ سبھی اہل محشر اسے دیکھ رہے ہوں گے۔ اسے روز قیامت اپنی خیانت کو اٹھائے ہوئے لانا ہو گا اس سے پہلے کہ اس کا اس سے حساب ہو اور اسے سزا دی جائے۔[3] |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |