Maktaba Wahhabi

397 - 849
ہدایت کی۔ صفائی سے مراد ظاہر صفائی بھی ہے اور احادیث میں بھی اس کی تاکید آئی ہے لیکن اللہ کے گھروں کی اصل پاکیزگی اور صفائی یہی ہے کہ وہاں اللہ کے سوا کسی دوسرے کو نہ پکارا جائے۔[1] حج کا اعلان واحدی کہتے ہیں مفسرین کی ایک جماعت کا کہنا ہے جب ابراہیم علیہ السلام بیت اللہ بنا کر فارغ ہوئے تو جبریل علیہ السلام ان کے پاس آئے انہیں حکم دیتے ہیں لوگوں میں حج کا اعلان کر دو تو وہ جواباً کہتے ہیں میری آواز کون پہنچائے گا؟ اللہ پاک فرماتے ہیں : اعلان کر دو پہنچانا میری ذمہ داری ہے، تو وہ مقام ابراہیم پر چڑھے تو دیکھا کہ وہ بلند وبالا پہاڑ بن چکا ہے تو آپ نے کانوں میں انگلیاں داخل کیں اور اپنے چہرے کو دائیں بائیں اور مشرق ومغرب کیا اور کہتے ہیں اے لوگو! تم پر بیت اللہ کا حج فرض کر دیا گیا ہے، اپنے رب کی بات قبول کرو چنانچہ جو بھی باپ کی پشت یا ماں کے پیٹ میں تھا سب نے پکارا: لبیک اللہم لبیک۔ [2] ضامر کا لغوی مفہوم یہاں ضامر کا لفظ استعمال ہوا ہے اور ضامر وہ جانور ہے جو خوراک کی کمی کی وجہ سے نہیں بلکہ سدھانے اور مشق کی کثرت کی وجہ سے اور کسرت کی وجہ سے دبلا پتلا اور چھریرے بدن والا ہو جائے اور سبک رو یا سبک خرام ہو تاکہ مقابلہ میں آگے نکل سکے اور جو جانور خوراک کی کمی کی وجہ سے پتلا ہو اسے ’’عجف‘‘ کہتے ہیں عرب میں ضامر کا لفظ عموماً اونٹ کے لیے مختص ہوگیا خواہ وہ نر ہو یا مادہ اور اونٹ کا نام بطور خاص اس لیے لیا گیا کہ اس زمانہ میں اور اس علاقہ میں اونٹ ہی آمد و رفت اور نقل وحرکت کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔[3] دنیا اور آخرت کے فائدے دنیا وآخرت کے فوائد حاصل کرنے کے لیے آئیں ، اللہ کی رضا کے ساتھ ہی دنیاوی مفاد تجارت وغیرہ کا بھی فائدہ اٹھائیں جیسے فرمایا: ﴿لَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ اَنْ تَبْتَغُوْا فَضْلاً مِّنْ رَّبِّکُمْ﴾ (البقرۃ: ۱۹۸) موسم حج میں تجارت کرنا ممنوع نہیں ، مقررہ دنوں سے مراد ذی الحجہ کا پہلا عشرہ ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: کسی دن کا عمل اللہ کے نزدیک ان دنوں کے عمل سے افضل نہیں ۔ لوگوں نے پوچھا جہاد بھی نہیں ؟ فرمایا: جہاد بھی نہیں بجز اس مجاہد کے عمل کے جس نے اپنی جان ومال اللہ کی راہ میں قربان کر دیا ہو۔[4]
Flag Counter