سوال : قحبہ گیری کو اسلام کس نظر سے دیکھتا ہے؟ جواب : اسلام کی نظر میں یہ حرام ہے اللہ فرماتے ہیں : ﴿لَا تُکْرِہُوا فَتَیَاتِکُمْ عَلَی الْبِغَائِ اِِنْ اَرَدْنَ تَحَصُّنًا لِتَبْتَغُوْا عَرَضَ الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا وَمَنْ یُّکْرِہُّنَّ فَاِِنَّ اللّٰہَ مِنْ بَعْدِ اِِکْرَاہِہِنَّ غَفُوْرٌ رَحِیْمٌo﴾ (النور: ۳۳) ’’اپنی لونڈیوں کو بدکاری پر مجبور نہ کرو، اگر وہ پاک دامن رہنا چاہیں ، تاکہ تم دنیا کی زندگی کا سامان طلب کرو اور جو انھیں مجبور کرے گا تو یقینا اللہ ان کے مجبور کیے جانے کے بعد بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔‘‘ اسلام سے قبل لوگ اپنی لونڈیوں سے یہ کام کرواتے تھے۔ عبداللہ بن ابی نے مدینہ کے اندر ایک چکلہ کھول رکھا تھا جن سے وہ کاروبار کرواتا اور آنے جانے والے مہمانوں کی تواضع کرتا تھا۔ یوں وہ پیسہ بھی کماتا اور ہونے والی اولاد سے اپنی ریاست کی شان بھی بڑھاتا تھا۔ اس کی ایک لونڈی معاذہ مسلمان ہو گئی اور اس کام سے انکار کر دیا۔ چنانچہ جب اس نے اپنی لونڈی کو زد و کوب کیا تو وہ لونڈی شکایت لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئی، تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ اگر لونڈیاں پاک دامن نہ رہنا چاہیں تب بھی یہ کام جرم ہے۔ مگر جب یہ پاکدامن رہنا چاہیں اور انہیں مجبور کیا جائے تب تو یہ بڑا جرم بن جاتا ہے۔ بہرحال جس سے مجبوراً یہ کام کروایا جائے اللہ اسے معاف فرمائے گا۔[1] ایک حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ زنا کاری کی خرچی اور بچھنے لگانے کی قیمت اور کتے کی قیمت خبیث ہے۔[2] عورت کا ٹیلی ویژن یا عمومی انداز میں سڑکوں پر مردوں کو دیکھنے کا حکم سوال : عورت کا ٹیلی ویژن یا عمومی انداز میں سڑکوں پر مردوں کو دیکھنے کا کیا حکم ہے؟ جواب : عورتوں کا مردوں کو دیکھنا دو طرح سے ہو سکتا ہے خواہ ٹیلی ویژن پر ہو یا اس کے علاوہ: (۱)شہوانی جذبات اور تلذذ کی غرض سے دیکھنا، یہ حرام ہے کیونکہ اس میں ایک بڑا فتنہ اور فساد ہے۔ (۲)عام نظر سے دیکھنا کہ اس میں کوئی جذباتی کیفیت یا تلذذ مقصود نہ ہو اہل علم کے صحیح تر قول کے مطابق اس میں کوئی حرج نہیں یہ جائز ہے۔[3] |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |