عیسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول، اس کا کلمہ اور اس کی روح ہیں ۔ اب لوگ ان کے پاس جائیں گے تو وہ کہیں گے میں اس کا اہل نہیں تم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ وہ ایسے (مقرب) بندے ہیں جن کے اللہ تعالیٰ نے سب اگلے پچھلے قصور معاف کر دئیے ہیں ۔ شفاعتِ کبریٰ پھر لوگ میرے پاس آئیں گے تو میں وہاں سے چل کر اپنے رب کے حضور حاضر ہونے کی اجازت طلب کروں گا مجھے اجازت مل جائے گی پھر جب میں اپنے رب کو دیکھوں گا تو سجدہ میں گر جاؤں گا۔ پھر جب تک پروردگار چاہے گا مجھے سجدہ میں پڑا رہنے دے گا۔ پھر ارشاد ہو گا: اپنا سر اٹھاؤ اور سوال کرو وہ تمہیں دیا جائے گا اور بات کرو تو سنی جائے گا اور سفارش کرو تو قبول کی جائے گی۔ چنانچہ میں اپنا سر اٹھاؤں گا اور اس کی ایسی تعریف کروں گا۔ جو اللہ تعالیٰ مجھے اس وقت سکھائے گا پھر میں سفارش کروں گا جس کے لیے ایک حد مقرر کی جائے گی میں ان لوگوں کو بہشت میں پہنچا دوں گا، پھر اپنے رب کی طرف لوٹ کر آؤں گا اور جب اپنے پروردگار کو دیکھوں گا تو پہلے کی طرح سجدے میں گر جاؤں گا پھر میں سفارش کروں گا تو میرے لیے ایک حد مقرر کر دی جائے گی میں انہیں جنت میں داخل کروں گا۔ پھر تیسری بار اپنے پروردگار کی طرف لوٹ کر آؤں گا پھر چوتھی بار آؤں گا اور عرض کروں گا: پروردگار اب تو دوزخ میں (جانے والے) وہی لوگ باقی رہ گئے ہیں جو قرآن کی رو سے دوزخ میں جانے کے لائق ہیں اور انہیں ہمیشہ دوزخ میں رہنا ہے۔[1] عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے منقول ہے کہ کرسی سے مراد علم ہے جبکہ دوسرے بزرگوں سے منقول ہے کہ اس سے پاؤں رکھنے کی جگہ مراد ہے۔[2] |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |