Maktaba Wahhabi

591 - 849
بات جان لیں کہ رضاعت اسی وقت اثر انداز ہوتی ہے جب یہ پانچ یا اس سے زیادہ رضعات پر مشتمل ہو اور دودھ چھڑانے کی عمر سے پہلے یعنی دو سال کے اندر اندر ہو اور اگر رضاعت اس سے کم ہو تو اس کا اثر نہیں ہوتا اور نہ اس سے حرمت ثابت ہوتی ہے۔ اگر آپ کو یقین ہو کہ آپ نے اپنی بیوی کی ماں کا پانچ رضعات یا اس سے زیادہ مرتبہ دودھ پیا ہے اور دو سال کی عمر کے اندر پیا ہے تو پھر آپ دونوں کے درمیان علیحدگی ضروری ہے کیونکہ یہ نکاح صحیح نہیں ہے رضاعت کا علم ہونے سے پہلے اس شادی کے نتیجے میں جو اولاد پیدا ہوئی وہ شرعاً آپ ہی کی طرف منسوب ہوگی کیونکہ یہ اولاد شبہ میں وطی سے پیدا ہوئی ہے اور شبہ میں وطی کے نتیجے میں جو اولاد پیدا ہو تو اس کے ساتھ نسب کو ملا دیا جاتا ہے جیسا کہ اہل علم نے فرمایا ہے۔[1] غیر محرم کو خون عطیہ کرنا سوال : جب کوئی عورت بیمار ہو اسے خون دینے کی ضرورت ہو کسی اجنبی شخص کا اسے خون دیا گیا ہو، اللہ تعالیٰ اسے شفاء عطا فرما دے تو کیا خون دینے والے شخص کا اس سے نکاح جائز ہے یا نہیں ؟ جواب : کسی مرد کا خون حصول طاقت کے لیے عورت کو لگا دینے سے حرمت لازم نہیں آتی جس طرح رضاعت سے حرم لازم آتی ہے خواہ خون کتنی ہی بار کیوں نہ منتقل کیا گیا ہو اسی طرح اگر کسی مرد کو کسی عورت کا خون لگایا گیا ہو تو اس کے لیے بھی یہی حکم ہے۔ لہٰذا ان دونوں کا ایک دوسرے سے نکاح کرنا جائز ہے۔[2] سوتیلی بیٹی سے نکاح کا حکم سوال : ربیبہ کسے کہتے ہیں اور اس سے نکاح کا کیا حکم ہے؟ جواب : ربیبہ اس سوتیلی بیٹی کو کہا جاتا ہے جو بیوی کی پہلے خاوند سے ہو۔ نیز اس سے نکاح تب حلال ہے جب اس کی ماں سے آدمی نے شادی کی ہو مگر جماع کے بغیر ہی اسے چھوڑ دے تو یہ آدمی اس لڑکی سے شادی کر سکتا ہے اگر اس کی ماں کے ساتھ خلوت ہو چکی ہے تو اب یہ لڑکی ہمیشہ کے لیے اس پر حرام ہو چکی ہے اور اب اس کی بیٹی کے حکم میں ہے جیسا کہ فرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ رَبَآئِبُکُمُ الّٰتِیْ فِیْ حُجُوْرِکُمْ مِّنْ نِّسَآئِکُمُ الّٰتِیْ دَخَلْتُمْ بِہِنَّ﴾ (النسآء:۲۳) ’’اور تمہاری وہ ربیبائیں جو تمہاری گودوں میں ہیں تمہاری ان عورتوں سے ہیں جن سے تم دخول
Flag Counter