’’قرآن مجید میں دس معلوم رضعات کا حکم نازل ہوا تھا، جن سے حرمت ثابت ہوتی تھی۔ پھر ان کو پانچ معلوم رضعات کے ساتھ منسوخ کر دیا گیا (پھر وفات سے کچھ وقت پہلے ان کی تلاوت منسوخ ہوگئی حکم باقی رکھا گیا) اور جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی (نسخ کا علم نہ ہونے کی وجہ سے) وہ قرآن میں پڑھی جاتی تھیں ۔‘‘ اللہ ہم سب کو اپنی رضا کے مطابق عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔[1] سوال : میرے چچا کی ایک بیٹی ہے جس سے میں شادی کرنا چاہتا ہوں لیکن معلوم ہوا ہے کہ اس نے میرے چھوٹے بھائی کے ساتھ مل کر دودھ پیا ہے اور پانچ رضعات سے زیادہ پیا ہے، اس بارے میں کیا حکم ہے یہ میرے لیے حلال ہے یا نہیں ؟ جواب : اگر مذکورہ لڑکی نے آپ کی والدہ کا پانچ یا اس سے زیادہ رضعات پر مشتمل دو سال کی عمر کے اندر دودھ پیا ہے تو پھر وہ آپ کی اور آپ کے ماں باپ کی طرف سے آپ کے تمام بھائیوں کی بہن ہے بشرطیکہ اس کے دودھ پینے کے وقت آپ کی والدہ آپ کے باپ کے ساتھ ہو اور اگر وہ اس وقت آپ کے باپ کے علاوہ کسی اور شوہر کے پاس تھی تو یہ ماں کی طرف سے آپ کی رضاعی بہن ہوگی۔ نیز اس کے تمام شوہروں کی اولاد کی بھی بہن ہوگی کیونکہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ النساء میں محرمات کے بیان میں فرمایا: ﴿وَ اُمَّہٰتُکُمُ الّٰتِیْٓ اَرْضَعْنَکُمْ وَ اَخَوٰتُکُمْ مِّنَ الرَّضَاعَۃِ﴾ (النسآء: ۲۳) ’’اور تمہاری وہ مائیں جنہوں نے تمہیں دودھ پلایا ہو اور تمہاری رضاعی بہنیں بھی تم پر حرام کر دی گئی ہیں ۔‘‘ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((یَحْرُمُ مِنَ الرِّضَاعِ مَا یَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ)) [2] سوال : بیوی کے ساتھ دخول کے بعد معلوم ہوا کہ یہ میری رضاعی بہن ہے کیونکہ میں نے ا س کی بہن کے ساتھ دودھ پیا تھا کیا اس حالت میں یہ مجھ پر حرام ہے؟ جواب : ہاں ! اگر صورت حال اسی طرح ہے جس طرح آپ نے بیان کی ہے کہ آپ نے اپنی اس بیوی کی بہن کے ساتھ مل کر اس کی ماں کا دودھ پیا ہے یعنی آپ نے بیوی کی ماں کا یا بیوی کی سوتیلی ماں کا دودھ پیا ہے تو اس حالت میں آپ اس کے بھائی ہوئے لہٰذا یہ نکاح باطل ہوا لیکن ضروری ہے کہ آپ یہ |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |