Maktaba Wahhabi

398 - 849
میں نے اس حدیث کو اس کی تمام سندوں کے ساتھ ایک مفصل کتاب میں جمع کر دیا ہے چنانچہ ایک روایت میں ہے۔ فضائل عشرۃ ذی الحجہ کسی دن کا عمل ان دنوں سے بڑا اور پیارا نہیں پس تم ان دس دنوں میں (لا الٰہ الا اللہ) اور (اللہ اکبر) اور (الحمد للہ) بکثرت پڑھا کرو۔[1] انہی دس دنوں کی قسم ﴿وَلَیَالٍ عَشْرٍ﴾ (الفجر:۲) کی آیت میں ہے۔ بعض سلف کہتے ہیں : ﴿وَاَتْمَمْنٰہَا بِعَشْرٍ﴾ (الاعراف: ۱۴۲) سے بھی مراد یہی دن ہے۔ ابوداود میں ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان دنوں میں روزے سے رہا کرتے تھے۔[2] بخاری شریف میں ہے سیّدنا ابن عمر، سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہما ان دنوں بازار میں آتے اور تکبیر پکارتے بازار والے بھی آپ کے ساتھ تکبیریں پڑھنے لگتے۔[3] ان ہی دس دنوں میں عرفے کا دن ہے، جس دن کے روزے کی نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ گزشتہ اور آئندہ دو سال کے گناہ اس سے معاف ہو جاتے ہیں ۔[4] ان ہی دس دنوں میں قربانی کا دن ہے جس کا نام اسلام میں حج اکبر کا دن ہے ایک روایت میں ہے کہ اللہ کے نزدیک یہ سب دنوں سے افضل ہے۔ الغرض سارے سال میں ایسی فضیلت کے دن اور نہیں جیسے کہ حدیث شریف میں ہے یہ دس دن رمضان شریف کے آخری دس دنوں سے بھی افضل ہیں ۔ کیونکہ نماز، روزہ، صدقہ وغیرہ جو رمضان کے اس آخری عشرے میں ہوتا ہے وہ اس میں بھی ہوتا ہے مزید برآں ان میں فریضہ حج ادا ہوتا ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ رمضان شریف کے آخری دس دن افضل ہیں کیونکہ ان میں لیلۃ القدر ہے، جو ایک ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ تیسرا قول درمیانہ ہے کہ دن تو یہ افضل، راتیں رمضان المبارک کے آخری دس دنوں کی افضل ہیں ، اس قول کے مان لینے سے مختلف دلائل میں جمع ہو جاتی ہے۔ واللہ اعلم! ایام معلومات کی تفسیر میں ایک دوسرا قول یہ ہے کہ یہ قربانی کا دن اور اس کے بعد کے تین دن ہیں ۔ سیّدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما اور ابراہیم نخعی رحمہ اللہ سے یہی مروی ہے اور ایک روایت سے امام احمد بن حنبل کا مذہب بھی یہی ہے۔[5]
Flag Counter