Maktaba Wahhabi

400 - 849
حج اور قربانی کے متعلق احادیث ومسائل ۱۔ براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ نے عیدالاضحی کے دن خطبہ کے دوران فرمایا: آج کے دن ہمیں پہلے نماز ادا کرنا چاہیے پھر واپس جا کر قربانی کرنی چاہیے جس نے اس طرح کیا وہ ہماری سنت پر چلا اور جس نے قربانی نماز سے پہلے کر لی۔ اس کی قربانی ادا نہیں ہوئی بلکہ اس نے اپنے گھر والوں کے لیے گوشت کی خاطر بکری کاٹی اس پر ابوبردہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم : میں نے تو نماز سے پہلے ہی ذبح کر لیا اور اب میرے پاس کوئی بکری نہیں صرف ایک جزعہ (پٹھیا) ہے جو مسنہ (دوندی یا دو سال کی) سے بہتر ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا اب وہ قربانی کر لو اور تمہارے بعد کسی کو ایسا کرنا کافی اور درست نہ ہوگا۔‘‘[1] اس حدیث سے دو باتیں معلوم ہوئیں کہ قربانی عید کے بعد ہی ہو سکتی ہے دوسرے اگر بکری قربانی دینا ہو تو اس کا مسنہ ہونا ضروری ہے۔ ۲۔ سیّدنا یونس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو چتکبرے مینڈھے قربانی کیے میں نے دیکھا آپ اپنا پاؤں ان کے منہ کے ایک جانب رکھے ہوئے بسم اللہ اللہ اکبر کہہ کر اپنے ہاتھ سے ذبح کر رہے ہیں ۔[2] اس حدیث سے معلوم ہوا (۱)قربانی کا جانور خوبصورت اور موٹا تازہ ہونا چاہیے۔ (۲)ایک شخص ایک سے زیادہ قربانیاں بھی دے سکتا ہے۔ (۳) جانور کو لٹا کر اور اسے خوب قابو کر کے ذبح کرنا چاہیے۔ (۴)ذبح کے وقت اللہ کا نام لینا ضروری ہے۔ اپنی قربانی اپنے ہاتھ سے کرنا افضل ہے۔ ۳۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ہم منیٰ میں تھے کہ گائے کا گوشت لایا گیا میں نے پوچھا یہ کہاں سے آیا ہے، صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیبیوں کی جانب سے ایک گائے قربانی کی ہے۔[3] اس حدیث سے معلوم ہوا کہ (۱)صاحب استطاعت کو اپنے گھر والوں کی طرف سے الگ قربانی دینا سنت ہے۔ (۲)حج کرنے والوں کو قربانی منیٰ کے مقام پر کرنی چاہیے۔ ۴۔ سیّدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حج کی کیفیت بیان کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ آپ نحر کی جگہ آئے تو تریسٹھ(۶۳) اونٹ اپنے دست مبارک سے نحر کیے باقی (۳۷) سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کو دئیے
Flag Counter