سیّدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ کا موقف امام بخاری رحمہ اللہ اسی آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ زید بن وہب رحمہ اللہ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے ربذہ میں ملے اور دریافت کیا کہ آپ یہاں کیسے آ گئے ہیں ؟ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہم شام میں تھے میں نے آیت ﴿وَ الَّذِیْنَ یَکْنِزُوْنَ﴾ کی تلاوت کی تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: یہ آیت ہم مسلمانوں کے بارے نہیں بلکہ اہل کتاب کے بارے ہے میں نے انہیں کہا یہ ہمارے اور ان کے سب کے حق میں ہے۔[1] اس میں میرا ان کے ساتھ اختلاف ہو گیا تو انہوں نے میری شکایت کا خط دربار عثمانی میں لکھا۔ خلافت کا فرمان میرے نام آیا کہ یہاں چلے آؤ۔ جب میں مدینہ طیبہ پہنچا تو دیکھا کہ چاروں طرف سے لوگوں نے مجھے گھیر لیا اس طرح بھیڑ لگ گئی کہ گویا اس سے پہلے انہوں نے مجھے دیکھا ہی نہ تھا۔ غرض میں مدینہ طیبہ میں ٹھہرا لیکن لوگوں کی آمد و رفت سے تنگ آ گیا آخر میں نے امیر المومنین سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے شکایت کی تو آپ نے مجھے فرمایا کہ تم مدینہ منورہ کے قریب کسی صحرا میں چلے جاؤ۔ میں نے اس حکم کی تعمیل کی لیکن یہ کہہ دیا و اللہ جو میں کہتا تھا اسے ہرگز نہیں چھوڑ سکتا۔[2] آپ کا خیال تھا کہ بال بچوں کے کھلانے کے بعد جو بچ رہے اسے جمع کرنا مطلقاً حرام ہے۔ اسی کا آپ فتویٰ دیتے تھے اور اسی بات کو لوگوں میں پھیلاتے تھے اور لوگوں کو بھی اس پر آمادہ کرتے تھے اسی کا حکم دیتے تھے اور اس کے مخالف لوگوں پر بڑا تشدد کرتے تھے۔ سیّدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے آپ کو روکنا چاہا کہ کہیں لوگوں میں عام ضرر نہ پھیل جائے یہ نہ مانے تو آپ نے خلیفہ سے شکایت کی۔ امیر المومنین نے انہیں بلا کر ربذہ میں تنہا رہنے کا حکم دیا۔ آپ وہیں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت میں ہی رحلت فرما گئے سیّدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے بطور امتحان ایک مرتبہ ان کے پاس ایک ہزار اشرفیاں بھجوائیں آپ نے شام سے پہلے ہی پہلے سب ادھر ادھر اللہ کی راہ میں خرچ کر ڈالیں شام کو وہی صاحب جو انہیں صبح کو ایک ہزار اشرفیاں دے گئے تھے وہ آئے کہا مجھ سے غلطی سے آپ کو دے دیں ۔ وہ واپس کیجیے۔ آپ نے فرمایا: تم پر افسوس ہے میرے پاس تو ان میں سے اب ایک پائی بھی نہیں اچھا جب میرا مال آ جائے گا۔ تو میں آپ کو آپ کی اشرفیاں واپس کر دوں گا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما بھی اس آیت کے حکم کو عام بتلاتے ہیں سدی فرماتے ہیں : یہ آیت اہل قبلہ کے بارے میں ہے۔ احنف بن قیس رحمہ اللہ فرماتے ہیں میں مدینہ منورہ آیا دیکھا کہ ایک جماعت قریشیوں کی محفل لگائے بیٹھی ہے میں بھی اس مجلس میں بیٹھ گیا کہ ایک صاحب تشریف لائے میلے کچیلے، موٹے، چھوٹے کپڑے پہنے |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |