Maktaba Wahhabi

505 - 849
﴿وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّن يَدْعُو مِن دُونِ اللَّـهِ مَن لَّا يَسْتَجِيبُ لَهُ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَهُمْ عَن دُعَائِهِمْ غَافِلُونَ ﴿٥﴾ وَإِذَا حُشِرَ النَّاسُ كَانُوا لَهُمْ أَعْدَاءً وَكَانُوا بِعِبَادَتِهِمْ كَافِرِينَ﴾ ’’اور اس سے بڑھ کر کون گمراہ ہے جو اللہ کے سوا انھیں پکارتا ہے جو قیامت کے دن تک اس کی دعا قبول نہیں کریں گے اور وہ ان کے پکارنے سے بے خبر ہیں ۔ اور جب سب لوگ اکٹھے کیے جائیں گے تو وہ ان کے دشمن ہوں گے اور ان کی عبادت سے منکر ہوں گے ۔‘‘ استجاب کے دو معنی اور مشرکوں کا رد تفسیر:… یہاں استجاب کا لفظ دو قسم کے معنی دے رہا ہے اور دونوں ہی اس لفظ کے مفہوم میں شامل ہیں پہلا یہ کہ جو سن ہی نہیں سکتا وہ جواب کیا دے گا؟ جیسے کسی درخت یا پتھر سے یہ پوچھا جائے کہ مثلاً لاہور کس طرف ہے؟ اور اس کا دوسرا معنی کسی کی پکار کو سن کر اس کو قبول کرنا اور اس پر عملدرآمد کرنا ہے مثلاً میں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ اللہ مجھے شفا دے دے تو اللہ واقعی ہی میری پکار کو شرف قبولیت بخشتا ہے اور میری بیماری دور کر دیتا ہے تو میں کہوں گا میری دعا مستجاب ہوگئی اس سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ اس سے مراد بے جان قسم کے معبود بھی ہیں اور بے جان بھی۔ من دون اللہ سے مراد یہاں بت نہیں بلکہ فوت شدہ بزرگ ہیں آیت نمبر ۵ اور ۶ سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ یہاں بے جان قسم کے معبود مراد نہیں ہیں کیونکہ بے جان معبود ہی ایسے ہو سکتے ہیں جن کا دشمنی اور دوستی سے کچھ تعلق نہیں ہوتا اور نہ ہی وہ عبادت سے انکار کر سکتے ہیں لامحالہ یہاں جاندار معبود ہی مراد ہو سکتے ہیں پھر جانداروں سے بھی فرشتے خارج از بحث ہیں کیونکہ ان کا حشر نہیں ہوگا باقی صرف جن پیر اولیاء وغیرہ ہی رہ جاتے ہیں ۔ ’’مُردوں کا سننا‘‘ کی حقیقت یہاں ایک اور مسئلہ پیدا ہوتا ہے کہ آیا فوت شدہ حضرات دنیا والوں کی پکار سنتے ہیں یا نہیں ؟ جسے عرف
Flag Counter