دیا، اور ملزم سے بھی آپ نے اچھی بات کہی پھر مجرم کے متعلق فرمایا کہ اسے رجم کر دو نیز فرمایا کہ اس شخص نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر تمام شہر والے ایسی توبہ کریں تو ان کی توبہ قبول ہو جائے۔[1] حد کے علاوہ کس قدر سزا دی جا سکتی ہے؟ سیّدنا ابوبردہ بن دینار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اللہ کی حدود میں سے کسی حد کے علاوہ دس کوڑے سے زیادہ نہ مارے جائیں ۔‘‘[2] حد قائم کرنے کی برکت سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ کسی ملک میں اسلامی قانون کا جاری ہونا وہاں کے لوگوں کے لیے تیس دن (ایک دوسری روایت کے مطابق چالیس دن) بارش برسنے سے بہتر ہے۔‘‘[3] کنواری اور شادی شدہ زانیہ کی سزا سیّدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھ سے (شرع کی باتیں ) سیکھ لو اللہ نے (زانیہ) عورتوں کے لیے ایک راہ نکالی ہے جب کنوارا کنواری سے زنا کرے تو سو کوڑے اور ایک سال کی جلاوطنی ہے اور اگر شوہر دیدہ عورت زنا دیدہ مرد سے زنا کرے تو سو کوڑے اور رجم ہے۔[4] حد قائم کرنے سے متعلق احادیث کا ماحصل اب مندرجہ بالا احادیث کا ماحصل درج ذیل دفعات کی شکل میں پیش کرتے ہیں : ۱۔ کنوارے مرد اور کنواری عورت کی سزا سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی ہے، جلاوطنی سے مراد ملک بدر کرنا نہیں بلکہ اتنے فاصلے پر بھیجنا ہے جس کو شرعی اصطلاح میں سفر کہہ سکتے ہوں اور اس جلا وطنی کا مقصد یہ ہے کہ آئندہ کم از کم زانی جوڑے کے ملاپ کی راہ کو ہی بند کر دیا جائے اور اس کی امکانی صورتوں کو ختم کر دیا جائے اور یہ مقصد بعض علماء کے نزدیک قید میں ڈالنے سے بھی پورا ہو سکتا ہے اور اگر ایسا کوئی خطرہ موجود نہ ہو تو قاضی جلا وطنی کو موقوف بھی کر سکتا ہے لیکن سو کوڑے کی سزا بہرحال قائم رہے گی گویا سو کوڑے کی سزا تو اللہ کی مقرر کردہ حد ہے اور ایک سال کی جلاوطنی بطور تعزیر ہے۔ سزا میں بطور مجبوری شرعی حیلہ ۲۔ اگر مجرم کمزور ہو تو سو کوڑوں کی سزا بالاقساط بھی پوری کی جا سکتی ہے، یعنی روزانہ پچیس تیس کوڑے لگا |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |