Maktaba Wahhabi

806 - 849
جواب : قربانی سنت موکدہ ہے۔[1] سوال : اونٹ اور گائے کی قربانی میں کتنے آدمی شریک ہو سکتے ہیں ؟ جواب : گائے میں سات اور اونٹ میں دس۔ [2] سوال : قربانی کرنا زیادہ افضل ہے یا قربانی کے پیسے صدقہ کرنا؟ جواب : اس مسئلے بارے علامہ یوسف قرضاوی فرماتے ہیں : ’’رہا یہ مسئلہ کہ قربانی زیادہ افضل ہے یا قربانی کے روپے کو صدقہ کرنا تو میری رائے یہ ہے کہ بے شبہ قربانی کرنا زیادہ افضل ہے کیونکہ قربانی ایک عبادت ہے جس کا مقصد حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت کو زندہ اور برقرار رکھنا ہے، یہ عبادت ہمیشہ اس عظیم الشان واقع کی یاد دلاتی رہتی ہے، جب ابراہیم اپنے جگر کے ٹکڑے کو اپنے رب کے حکم کی تعمیل میں اسی کی بارگاہ میں قربانی کرنے چلے تھے اپنے رب سے محبت کی یہ ایسی مثال ہے جس کی کوئی نظیر نہیں ملتی اللہ تعالیٰ نے بھی اپنے پیارے بندے کو اس کا یہ صلہ دیا کہ اس کے اس فعل کو قیامت تک کے لیے یادگار بنا دیا ہر قوم اپنے اہم دن مثلاً آزادی کا دن یا جنگ میں فتح کا دن وغیرہ کی یاد تازہ رکھنے کے لیے ہر سال اس کا جشن مناتی ہے ہمیں بھی چاہیے کہ قربانی کر کے اس عظیم الشان واقع کی یاد تازہ کریں اس لیے قربانی کرنا قربانی کی قیمت کو صدقہ کرنے کے مقابلے میں زیادہ افضل اور احسن ہے۔ البتہ اگر قربانی کسی میت کی طرف سے کی جا رہی ہے تو میری رائے یہ ہے کہ اگر قربانی کسی ایسے علاقے میں کی جائے جہاں لوگوں کو گوشت کی زیادہ ضرورت ہے تو وہاں قربانی کرنا زیادہ افضل ہے اور اگر قربانی کسی ایسے علاقے میں کی جائے جہاں پہلے سے کافی گوشت موجود ہو اور لوگوں کو پیسے کی زیادہ ضرورت ہو تو وہاں قربانی کی قیمت کو صدقہ کرنا زیادہ افضل ہے۔ [3] مشرکین کی جہالت اور ان کے جھوٹے معبودوں کی بے بسی سوال : شرک کرنے والوں کی جہالت اور شریکوں کی بے بسی کو اللہ عزوجل نے کس طرح بیان فرمایا ہے؟ جواب : اللہ عزوجل فرماتے ہیں : ’’اے لوگو! مثال بیان کی جا رہی ہے اسے غور سے سنو بلا شبہ وہ لوگ جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو وہ مکھی کو بھی ہرگز نہیں پیدا کر سکتے اگرچہ اس کے لیے جمع ہو جائیں اور اگر مکھی ان سے کچھ چھین کر لے جائے تو وہ بھی اس سے چھڑوا نہیں سکتے، مانگنے والا اور جس سے مانگا جا رہا
Flag Counter