Maktaba Wahhabi

210 - 849
﴿إِنَّمَا التَّوْبَةُ عَلَى اللَّـهِ لِلَّذِينَ يَعْمَلُونَ السُّوءَ بِجَهَالَةٍ ثُمَّ يَتُوبُونَ مِن قَرِيبٍ فَأُولَـٰئِكَ يَتُوبُ اللَّـهُ عَلَيْهِمْ ۗ وَكَانَ اللَّـهُ عَلِيمًا حَكِيمًا ﴿١٧﴾ وَلَيْسَتِ التَّوْبَةُ لِلَّذِينَ يَعْمَلُونَ السَّيِّئَاتِ حَتَّىٰ إِذَا حَضَرَ أَحَدَهُمُ الْمَوْتُ قَالَ إِنِّي تُبْتُ الْآنَ وَلَا الَّذِينَ يَمُوتُونَ وَهُمْ كُفَّارٌ ۚ أُولَـٰئِكَ أَعْتَدْنَا لَهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا ﴾ ’’توبہ (جس کا قبول کرنا) اللہ کے ذمے (ہے) صرف ان لوگوں کی ہے جو جہالت سے برائی کرتے ہیں ، پھر جلد ہی توبہ کر لیتے ہیں ، تو یہی لوگ ہیں جن پر اللہ پھر مہربان ہو جاتا ہے اور اللہ ہمیشہ سے سب کچھ جاننے والا، کمال حکمت والا ہے۔اور توبہ ان لوگوں کی نہیں جو برے کام کیے جاتے ہیں ، یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کے پاس موت آجاتی ہے تو وہ کہتا ہے بے شک میں نے اب توبہ کر لی اور نہ ان کی ہے جو اس حال میں مرتے ہیں کہ وہ کافر ہوتے ہیں ، یہ لوگ ہیں جن کے لیے ہم نے درد ناک عذاب تیار کیا ہے۔‘‘ ان پر بھی حد نہیں بلکہ تعزیر ہے اور وہ تعزیر یہ ہے کہ انہیں جوتے مارے جائیں ، اغلام بازی کی حد بارے ترمذی، ابواب الحدود میں سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ایک روایت مرفوعا مروی ہے کہ فاعل اور مفعول دونوں کو قتل کر دیا جائے۔ علامہ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔[1] پھر ائمہ ایسے جوڑے کے رجم کے قائل ہیں اور بعض کہتے ہیں کہ ان کی سزا زانی جیسی ہے اگر شادی شدہ ہے تو رجم ورنہ کوڑے پڑیں گے۔ زنا ہو یا اغلام بازی یا چپٹی بازی ہو یا محض تہمت ہو ان سب میں چار مردوں کی شہادت ضروری ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ان میں سے ہر ایک دعویٰ میں دو دو افراد ملوث ہوتے ہیں خواہ ایک مرد ایک عورت ہو یا دونوں عورتیں ہوں یا دونوں مرد ہوں ۔[2] توبہ کا بیان تفسیر:… توبہ کے معنی ہٹنے اوررجوع کرنے کے ہیں ۔ گناہ کے بعد بندے کا خدا سے توبہ کرنا یہ
Flag Counter