Maktaba Wahhabi

595 - 849
نکاح متعہ اور اس کے احکام سوال : نکاح متعہ اور اس کا حکم واضح کریں ۔ جواب : نکاح متعہ یہ ایک عارضی نکاح ہوتا ہے، مثلاً کوئی مسافر کسی جگہ گیا ہے تو وہ وہاں کسی عورت سے تین دن یا زیادہ مدت کے لیے نکاح کر لیتا اور کچھ مزدوری طے کر لیتا تاکہ اس کے سامان کی حفاظت بھی ہوتی رہے اور اس کی تسکین کا سامان بھی ہوتا ہے۔ حکم:… دور نبوی میں نکاح متعہ تین مواقع پر مباح کیا گیا اور پھر ساتھ ہی اس کی حرمت کا اعلان کیا، یہ جنگ خیبر، فتح مکہ اور اوطاس اور جنگ تبوک میں ان مواقع پر ابتداء ً نکاح متعہ کی اجازت دی جاتی تھی اور جنگ کے اختتام پر اس کی حرمت کا اعلان کر دیا جاتا تھا گویا یہ ایک اضطراری رخصت تھی اور صرف ان مجاہدوں کو دی جاتی تھی جو محاذ جنگ پر موجود ہوتے تھے اور اتنے عرصے کے لیے ہی ہوتی تھی اور اس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ جنگ بدر احد اور خندق کے مواقع پر ایسی اجازت نہیں دی گئی۔ حدیث میں ہے: ابن ابی عمرو کہتے ہیں کہ متعہ پہلے اسلام میں ایک اضطراری رخصت تھی جیسے مجبور ومضطر شخص کو مردار، خون اور خنزیر کے گوشت کی رخصت ہے پھر اللہ نے اپنے دین کو محکم کر دیا اور نکاح متعہ سے منع کر دیا گیا۔ عبداللہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ جہاد کرتے تھے ہمارے پاس عورتیں نہ تھیں اور ہم نے کہا کہ کیا ہم خصی نہ ہو جائیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس سے منع فرمایا اور اس بات کی اجازت دی کہ کپڑے کے بدلے ایک معین مدت تک عورت سے نکاح کریں ۔[1] لونڈی سے نکاح کی رخصت کی صورتیں سوال : لونڈی سے نکاح کی رخصت کس صورت میں ہے؟ جواب : جب مرد آزاد عورت کے اخراجات پورے نہ کر سکے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ مَنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ مِنْکُمْ طَوْلًا اَنْ یَّنْکِحِ الْمُحْصَنٰتِ الْمُؤْمِنٰتِ فَمِنْ مَّا مَلَکَتْ اَیْمَانُکُمْ مِّنْ فَتَیٰتِکُمُ الْمُؤْمِنٰتِ وَ اللّٰہُ اَعْلَمُ بِاِیْمَانِکُمْ بَعْضُکُمْ مِّنْ بَعْضٍ فَانْکِحُوْہُنَّ بِاِذْنِ اَہْلِہِنَّ وَ اٰتُوْہُنَّ اُجُوْرَہُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ مُحْصَنٰتٍ غَیْرَ مُسٰفِحٰتٍ وَّ لَا مُتَّخِذٰتِ اَخْدَانٍ﴾ (النسآء: ۲۵)
Flag Counter